Ticker

6/recent/ticker-posts

Important Questions Mid-Term

اہم امتحانی سوالات 

1. دفعہ 279 ت پ کی کاروائی کس صورت میں عمل میں لائی جائے گی؟
جواب: دفعہ 279 ت پ: شارع عام پر بے احتیاطی سے گاڑی چلانا۔
        
  " جو کوئی شخص  کسی شارع عام پر اس طرح بے احتیاطی یا غفلت سے کوئی گاڑی چلائے یا سواری کرے کہ اس سے انسانی جان کیلئے خطرہ پیدا ہوجائے یا اس سے کسی دوسرے شخص کو ضرر یا مُضرت پُہنچنے کا احتمال ہو تو اُسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مُدت کیلیے دی جائے گی جو دو(۲) سال تک ہوسکتی ہے یا 3000 روپے تک جُرمانے کی سزا یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔"
ضابطہ: قابلِ دست اندازی ، سمن، قابلِ ضمانت، نا قابلِ راضی نامہ، قابلِ سما عت ہر مجسٹریٹ۔
2. کسی فرقے کے مذہبی احساسات کی بے حرمتی کرنے کی سزا دفعہ کا حوالہ دیکر بیان کریں۔
جواب: دفعہ (295۔الف)۔دانستہ افعال جن کا مُنشا کسی فرقے کے مذہبی احساسات کی، اس کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے بے حرمتی کرنا ہو۔
        
  "جو کوئی دانستہ اور معاندانہ نیت سے پاکستان کے شہریوں کے کسی فرقہ کی مذہبی احساسات کی تذلیل کی غرض سے، بذریعہ الفاظ، خواہ تقریری ہوں یا تحریری اشاروں سے اُس فرقہ کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرے یا توہین کا اقدام کرے، اُسے دونوں قسموں میں سےکسی ایک قسم کی قید کی سزا دی جائے گی جس کی معیاد 10سال تک ہوسکتی ہے یا جُرمانہ یا دونوں سزائیں۔"
ضابطہ: قابلِ دست اندازی ،قابلِ ضمانت،ناقابلِ راضی نامہ،قابلِ سماعت مجسٹریٹ درجہ اول۔

3. ارش کی وضاحت دفعہ کا حوالہ دیکر کریں۔
جواب:بحوالہ دفعہ( 299۔ب) ت پ: ارش
                   
  " ارش سے مُراد وہ مال ہے۔ جو مُجرم کی طرف سے مُضروب(  ) یا اسکے وارثان کو ادا کیا جاتا ہے۔"
4. اکراہ تام کو متعلقہ دفعہ کا حوالہ دیکر بیان کریں۔
جواب: بحوالہ دفعہ:بحوالہ دفعہ(299۔ذ) ت پ: اکراہِ تام
                      
  "اکراہ تام سے کسی شخص،اُس کی بیوی یا خاوند یا خونی رشتہ دار کو جو بغرض ازدواج حُرمت کے درجے میں ہو،فوراً ہلاکت یا جسم کے کسی عضو کے مستقل نقصان یا فعل خلاف وضع فطری یا زنا بالجبر کا ہدف بنائے جانے کے خوف میں ڈالنا مُراد ہے۔"
5. اکراہِ ناقص کو متعلقہ دفعہ کا حوالہ دیکر بیان کریں۔
جواب: بحوالہ: دفعہ(299۔ح) ت پ : اکراہِ ناقص
                      
  "اکراہِ ناقص سے جبر کی کوئی ایسی شکل مُراد ہے، جو اکراہِ تام ' کی حد تک نہ پُہنچتی ہویا جس میں جانی نقصان کا خوف نہ دلایا جاتا ہو"
6. ضمان کی تعریف متعلقہ دفعہ کا حوالہ دیکر کریں۔
جواب: بحوالہ دفعہ(299۔د) ت پ : ضمان
                       
" ضمان عدالت کا مقرر کردہ وہ مالی معاوضہ مُراد ہے جو مُجرم کی طرف سے مضروب کو ایسا ضرر جو ارش نہ ہے، پُہنچانے کی پاداش میں ادا کیا جائے۔"
7. دیت پر نوٹ لکھیں۔
جواب: بحوالہ دفعہ: (299۔ہ) ت پ : دیت
                
        " دفعہ 323 میں دیت سے مُُراد وہ مالی معاوضہ ہے جو مجرم کی طرف سے مقتول کے وارثان کو واجب الادا ہو۔"

8. قتلِ عمد سے کیا مُراد ہے ، وضاحت کریں؟
جواب: بحوالہ دفعہ: (300/301) ت پ : قتلِ عمد 
            
            "جو کوئِی کسی دوسرے کو ہلاک کرنے کی نیت سے یا جسمانی ضرب پہنچانے کی نیت سے، کسی ایسے فعل کے ذریعے جس سے عام قدرتی حالات میں موت واقع ہو سکتی ہے یا اس علم کے ساتھ کہ اس کا فعل صریحاً اس قدر خطرناک ہے کہ اس سے موت کا گُمان غالب ہے، کسی شخص کی موت کا  باعث ہو تو کہا جائے گا کہ وہ قتلِ عمد کا مُرتکب ہوا ہے۔"
شرح
               
         " قطعی طور پر بالاارادہ قتل ہے۔اس میں خطاء، شبہ یا شبہ خطاء کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ایسا قتل  ایسے ہتھیار سے زیرعمل لایا جاتا ہے جس سے موت واقع ہونا یعقینی ہو۔ مثال کے طور پر بندوق، پستول۔ تیزدھارآلہ، جلادینا، غرق کردینا یہ سب افعال قتلِ عمد کے زمرے میں آتے ہیں۔"

9. قتلِ شُبہ عمد سے کیا مُراد ہے واضح کریں۔
جواب: بحوالہ دفعہ: 315 ت پ : قتلِ شبہ عمد
     
                   "جو کوئی کسی شخص کو جسمانی یا ذہنی ضرر پُہنچانے کی نیت سے کسی ایسے ہتھیار یا کسی ایسے فعل کے ذریعے جس سے قدرت کی عام حالات میں موت واقع ہونے کا امکان نہیں ہوت، اس کی یا کسی دوسرے شخص کو موت کا باعث ہو جائے تو کہا جائے گا کہ اس نے قتلِ شبہ عمد کا ارتکاب کیا ہے۔ "
تمثیل
" الف ، ضرر پُہنچانے کی نیت سے ' ز' کو سوٹی یا پتھر مارتا ہے جس سے عام قدرتی حالات میں موت واقع ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔ 'ز' اس ضرر کے نتیجے سے  ہلاک ہوجاتا ہے، تو 'الف' نے قتلِ شبہ عمد کا ارتکاب کیا ہے۔"

10. بے احتیاطی یا غفلت سے گاڑی چلا کر،قتل ، قتلِ خطاء ہے اس کی سزا دفعہ کا حوالہ دیکر کریں۔ 
جواب: بحوالہ دفعہ:320 ت پ: بے احتیاطی یا غفلت سے گاڑی چلانے کے ذریعے قتلِ خطاء کی سزا۔
            
        " کو کوئی شخص بے احتیاطی یا غفلت سے گاڑی چلانے کے ذریعے قتلِ خطاء کا مُرتکب ہو، اسے واقعات وحالات مقدمہ کا لحاظ رکھتے ہوے دیت کے علاوہ کسی بھی قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جا سکے گی جو دس سال تک ہو سکتی ہے۔"

No comments: