Jun 11, 2022

Qasas

قصاص

ارشادِ ربانی ✰ اسی بنا پر ہم نے یہ حُکم لکھ دیا تھا کہ جس کسی نے سوا اس حالت کے قصآص لینا ہو، یا مُلک میں لوٹ مار مچانے والوں کو سزا دینی ہو، کسی جان کو قتل کر ڈالا،تو گویا اس نے تمام انسانوں کا خون کیا۔ اور جس نے کسی کی زندگی بچالی۔تو گویا اُس نے تمام انسانوں کو زندگی دے دی۔       (المائدہ:۳۲)

✰مسلمانو!جو لوگ قتل کردئیے جائیں، اُن کے لیے تمیں قصاص کا حُکم دیا جاتا ہے۔ اگرآزاد آدمی نے آزاد آدمی کو قتل کیا ہے،تو اُس کے بدلے وہی شخص قتل کیا جائے گا۔اگر غلام قاتل ہے تو غلام ہی قتل کیا جائے گا، عورت نے قتل کیا ہے تو عورت ہی قتل کی جائے گی۔             (البقرہ:۱۷۸)

✰اے اربابِ دانش!قصاص کے حُکم میں تُمہارے لیے زندگی ہے۔ (البقرہ:۱۷۹)

✰کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو،جسے قتل کرنااللہ نے حرام ٹھہرادیاہےجوکوئی ظُلم سےماراجائے۔توہم نے اس کے وارث کو (قصاص کے مطالبہ کا) کا اختیار دیا ہے۔پس چاہیئے کہ خونریزی میں زیادتی نہ کرے (یعنی حق سے زیادہ بدلہ لینے کا قصد نہ کرے)وہ (حد کے اندر رہینے میں )فتح مند ہے۔     (بنی اسرائیل:۳۳)

ارشادِ نبویؐ 

✰ لوگو! خبردار، تم پر لازم ہے کہ تُم اپنے آپکو اللہ کی حدود سے بچاو۔ پھر جوکوئی بدکاری میں میں ملوث ہوجائے تو(اُسے چاہیے کہ وہ) اللہ کے 'ستر' میں مستور رہے۔ کیونکہ جس نے ہمارے سامنے اپنے جُرم کا اعتراف کیا،اُس پر اللہ کی حدود جاری کی جائیں گی۔

✰سب سے بڑے گناہ (کبیرہ) تین ہیں۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جان کو ناحق قتل کرنا، اور والدین کی نافرمانی۔

✰ایک مسلمان کا قتل ،ساری دنیا کی تباہی پر بھاری ہے۔(راوی:عبداللہ بن عُمرؓ۔ترمذی شریف)

قتل

جب کسی بالغ شخص نے کسی معصوم الدم کو قتل کردیا تو اُسے قصاص میں موت کی سزا دی جائے گی۔

قتل عمد میں قصاص کا نفاذ: 

            بحوالہ دفعہ 314 ت پ (۱)۔ قتلِ عمد میں قصاص کا نفاذ  حکومت کے کسی منصب دار کے ذریعے ، عدالت کی ہدایت کے مطابق مجرم کی موت وقوع میں لانے سے ہوگا۔

(۲)۔ قصا ص پر اس وقت تک عملدرآمد نہیں ہوگا جب تکہ نفاذِ قصا ص کے وقت تمام اولیاء اصالتا یا وکالتا حاضر نہ ہوں۔

(۳)۔ اگر مجرم حاملہ عورت ہو تو اسکی سزا  ( قصاص )بچے کی پیدائش کے دو سال بعد تک موئخر کردی جاَئے گی۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ' قصاص کا نفاذ صرف تلوار سے ہے۔ گویا تلوار سے قصآص کے علاوہ تمام طریقے ، مثلا پھانسی، وغیرہ غیر شرعی ہیں۔

جبکہ قرآن کریم میں قصاص کے بارے حُکم یہ ہے کہ ' جو کوئی بدلہ لے ویسا ہی جیسا کہ اس کے ساتھ کیا گیا ۔"(الحج)۔


قتلِ عمد کے علاوہ زخم لگانے کی صورت میں بھی قصاص کا اطلاق ہوگا۔ تعزیراتِ پاکستان میں دفعات، 334،336،اور دفعہ 337 الف(۲)میں تعریف کیے گیے زخموں پر قصاص کا وجوب ہے۔

 قتلِ عمد کے بارے میں احکامِ سزا کا خولاصہ ذیل ہے۔

  1. قتلِ عمد کی سزا قصآص ہے۔
  2. صرف اس صورت میں قصاص نہیں ہوگا جب مقتول کے ورثآء قاتل کو معاف کردیں یا کسی اور چیز پر مصلحت کرلیں۔
  3. کافر سے مسلمان مقتول کا قصاص لیا جائے گا۔
  4. اگر کوئی مسلم کسی غیرمسلم شہری یا معاہد کو قتل کردے تو مسلم سے قصاص نہیں لیاجائےگا۔
  5. بیٹا اگر باپ کو قتل کر دے تو اس پر قصاص واجب ہوگا۔
  6. باپ یا دادا بیٹے کو قتل کردے قصاص نہ ہوگا۔
  7. اگر کسی شخص کے قتل میں ایک جماعت شامل ہوئی ہو تو ہر شخص سے قصاص لیا جائے گا۔
  8. اگر مقتول کو ایک شخص نے گرفت میں لے لیا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو تو قاتل سے قصاص لیا جائَے گا جبکہ پکڑنے والے پر تعزیری سزا واجب ہوگی۔
  9. جن صورتوں میں ْصاص ساقت ہوگیا ہو یا معاف کردیا گیا ہووہاں تعزیری سزا واجب ہوگی۔
  10.         قاتل کی موت پر قصاص ساقط ہوجاتا ہے۔


"قصاص میں دو حق جمع ہیں۔ ایک اللہ کا حق کہ اس سے معاشرہ سے فساد کا خاتمہ ہوتا ہے۔اور دوسرا بندے کا حق کہ اس سے مقتول کے ورثآء کو طمانت ہوتی ہے۔ٰغالباََ بندہ کا حق غالب ہے ،اس سے مقتول کے ورثاء کو معاف کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔تاہم معافی کا سوال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب قاتل اپنے جُرم کا اقرار کرے اور معافی کا طلبگار بھی ہو اور آئیندہ کے لیے سچے دل سے توبہ کرے۔"

Apr 11, 2022

Servant of the State.

 Servant of the State.

" The words "servant of the State" denote all officers or servants continued, appointed, or employed in Pakistan, by or under the authority of the Federal Government or any Provincial Government.

ملازم مملکت" سے مُراد ہر وہ شخص ہے جسے وفاقی یا کسی صوبائی حکومت نے کسی ملازمت کے لیے بھرتھی یا مقرر کیا ہو اور وہ ملازمت کو برقرار رکھے۔

Jan 16, 2022

of wrongful confinement

 حبسِ بیجا۔

Wrongful confinement

دفعہ: 340 ت پ۔
          

جو کوئی شخص کسی شخص کی اس طرح مزاحمتِ بیجا کرے کہ اُس شخص کو خاص حدود 'محیط' سے باہر جانے سے روکے تو کہا جائے گا کہ اُس شخص نے مذکورہ شخص کو"حبسِ بیجا" میں رکھا ہے۔
تمثییلیں
(الف)    الف' اس امر کا باعث ہوتا ہے کہ ب' ایک چاردیواری کے اندر جائے اور قفل لگا کر 'ب کو اندر بند کردیتا ہے۔ اور 'ب' کو دیوار کے خطِ مُحیط سے باہر کسی سمت میں جانے سے روک دیتا ہے۔ تو الف نے 'ب' کوحبسِ بیجا میں رکھا ہے۔
(ب)    الف مسلح آدمیوں کو عمارت سے نکلنے کے راستوں پر متعن کردیتا ہےاور 'ب' سے کہتا ہے کہ اگر وہ اس عمارت سے باہر جانے کی کوشش کرے تووہ اُس پر گولی چلادیں گے۔ الف نے' ب' کو حبسِ بیجا میں رکھا ہے۔

تشریح
  • حبسِ بیجا میں کسی شخص کی نقل وحرکت پر پابندی لگادی جاتی ہے،اور یہ پابندی ہرطرف سے ہوتی ہے۔
  • کسی شخص  کو جانے سے اُس وقت روکا جائے جبکہ وہ شخص اس جگہ سے جہاں وہ مُحیط ہے جانا چاہتا ہو۔لہذا اگرکوئِی شخص خود اپنی مُرضی سے بیٹھا رہے تو دفعہ ہذا کا اطلاق نہ ہوگا۔
  • دفعہ ہذآ کا ایک بنیادی عنصر کسی شخص کی نقل وحرکت میں جسمانی مزاحمت ہے(پی ایل ڈی۔1963لاہور357)

حبسِ بیجا کی سزا
دفعہ: 342     
جو کوئی شخص کسی شخص کو حبسِ بیجا میں رکھے تو اُسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مُدت کے لیے دی جائے گی جوایک سال تک ہوسکتی ہےیا جُرمانے کی سزاجس کی مقدار 3000 روپے تک ہوسکتی ہےیا دونوں سزایں دی جائیں گی۔
ضابطہ: قابلِ دست اندازی پولیس، سمن، قابلِ ضمانت،قابلِ راضی نامہ،
سماعت: مجسٹریٹ درجہ اول یا دوئم۔


       
340.Wrongful confinement:
Whoever wrongfully restrains any person in such a manner as 10 prevent that person from proceeding beyond certain circumscribing limits, is said "wrongfully to confine" that person.
Illustrations
(a)A causes Z to go within a walled space, and locks Z in. Z is thus prevented from proceeding in any direction beyond the circumscribing line of wall. A wrongfully confines Z.
 
(b)A places men with firearms at the outlets of a building, and tells Z that they will fire at Z if Z attempts to leave the building. A wrongfully confines Z.
 
342.Punishment for wrongful confinement:
Whoever wrongfully confines any person, shall be punished with imprisonment of either description for, a term, which may extend to one year, or with fine which may extend to  139[three thousand rupees] 139 or with both.
 



Dec 17, 2021

common element in obtaining offences

 1. Obtaining by deception:

The obtaining must be by deception. It must be proved that A's false representation actually deceived B, and caused him to suffer. The deception must precede the relevant act.

2. The meaning of deception.

A deception is an act or statement which misleads, hides the truth, or promotes a belief, concept, or idea that is not true. It is often done for personal gain or advantage.


3. Dishonesty:

Whoever does anything with the intention of causing wrongful gain to one person or wrongful loss to another person, is said to do that thing dishonestly.

Dec 12, 2021

Offenses involving deception



 

Root-cause of deception crime#drillmanual.blogspot.com


1. The common element in obtaining offenses.

  1. Obtaining by deception.
  2. The meaning of deception.
  3. Dishonesty.
2. Obtaining property by deception.

  1. Property belonging to another.
  2. Ownership, possession, or control.
  3. Something belonging to A must be transferred to B.
  4. Mens rea
  5. Some spacial cases.
3. Obtaining a money transfer by deception.

4. Obtaining a pecuniary advantage by deception.

  1. Overdrafts and insurance policies.
  2. Opportunity to earn by employment or win by betting.
  3. Mens rea
5. Obtaining services by deception.

  1. Deception.
  2. Services.
  3. The benefit.
  4. The understanding.
  5. Payment.
  6. Dishonesty.
6. Evasion of liability by deception.

  1. Securing remission of a liability.
  2. Inducing creditor to wait for or forgo payment.
  3. Obtaining an exemption from or an abatement of liability.
  4. Excluded liabilities.
7. Procuring the execution of valuable security.

8. False accounting and other frauds.

  1. False accounting.
  2. False statements by company directors.
  3. Suppression of documents.
9. Cheating.

Nov 30, 2021

Qatle-bil-Subbab


قتل بالسبب کیا ہے؟

  • ہلاکت یا نقصان پُہنچانے کی نیت کے بغیر۔
  •  کوئی غیرقانونی عمل یا کام کرنا۔
  • ویسے غیرقانونی فعل کے نتیجے سے کسی کی ہلاکت,
        قتل بالسبب کہلاتی ہے۔


Example:
A, dig an illegal hole in a road as shown in the picture, if B falls in and died, A committed the offense of "Qatle bil sabab"

سزا

جو کویئ شخص قتل بالسبب کا مُرتکب ہو وہ دیت کا مستوجب ہوگا۔
                                                                        (322 PPC)   

دیت کیا ہے؟

دیت خون بہا کو کہتے ہیں

دیت کی مالیت کتنی ہے اسکا تعین کیسے ہوتا ہے؟

دور حاضرمیں دیت کی مالیت کی کم از کم مقدار 30630 گرام چاندی ہے۔ رسول اکرمٰ کے زمانے میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار یا آٹھ ہزار درہم تھی۔
دیت کی قیمت عدالت کی صوابدید پر ہے۔ عدالت مجرم کے ورثاء کو مدنظر رکھ کر دیت کی رقم کا تعین کرےگی۔


دیت کی تقسیم کس طرح کی جاتی ہے؟

حوالہ: دفعہ 330 تعزیرات پاکستان۔

دیت مقتول کے واثان کے درمیان اُن کے حصص وراثت کے مطابق تقسیم کیجاےگی مگرشرط یہ ہے کہ اگر کوی وارث اپنا حصہ چھوڑ دے تو اس کے
حصے کی حد تک دیت وصول نہیں کی جاے گی۔                                         

دیت کی ادائیگی کیسے ہوگی؟ 

قانونی حوالہ: دفعہ 331 تعزیرات پاکستان۔  
(۱)۔ دیت کی ادائیگی یک مُشت ادا کرنے کا حُکم دیا جاسکتا ہے۔یا آخری عدالتِ اپیل کے فیصلہ سے تین سال کے اندر قسطوں میں ادا کرنے کا حُکم دیا جاسکتا ہے۔
(۲)۔جب کوئی سزا یافتہ دیت کی ادا کرنے سے قاصر رہے، تو اسکو جیل میں رکھا جائے گا، اور اسے قید محض کی صورت میں رکھا جائے گا۔
(۳)۔جب کوئی سزا یافتہ دیت یا اسکا کوئی حصہ کی ادایئگی سے قبل فوت ہوجائے تو یہ اسکی جایئداد سے وصول کی جائے گی مگرشرط یہ ہے کہ اگر اس کی کوئی جائیداد نہ ہو تو ، دیت عاقلہ یا پھر بیت المال سے ادا کی جاے گی۔

JOGI

 


Nov 28, 2021

QATL

       

قتل (Qatl)

انسانی جان کی ہلاکت کا باعث بننا قتل کی تعریف میں آتا ہے

"Qatl means causing death of a person" 
                                                                                    (U/s 299(j) PPC)

قتل کی اقسام                    :Kinds of Qatl

Following are the different kinds of Qatl

    i)   QATL-I-AMD.               (300, 301,302)
                                                                                                        ii)   QATL-I-SHIBH-I-AMD. (315,316) 
iii)   QATL-I-KHATA.             (318,319,320)
iv)   QATL-BIS-SABAB.         (321,322)

(i) QATL-I-AMD:                  قتلِ عمد


A.  Definition u/sec 300 PPC:
        


" جو کوئی دوسرے کو ہلاک کرنے،یا ضرب شدید جسمانی پُہنچانے کی نیت سے، کسی ایسے فعل کے ذریعے جس سے عام قدرتی حالات میں مُوت واقع ہوسکتی ہویا اس علم کے ساتھ کہ اس کا فعل صریحاََ اس قدر خطرناک ہے کہ اس سے مُوت کا گمان غالب ہے،کسی شخص کی مُوت کا باعث ہو تو کہا جائے گا کہ وہ قتلِ عمد کا مُرتکب ہوا۔"
Whoever with the intention of causing death or with the intention of causing bodily injury to a person by doing an act which in the ordinary course of nature is likely to cause death or with the knowledge that his act is so imminently dangerous that it must in all probability cause death, causes the death of such persons, is said to commit qatl-i-amd.

B.  Ingredients of Sec, 300 of PPC:

                Following are the ingredients of Sec.300:

             i.    Intention:                                                              قصد کرنا

            ii.    Doing of Act:                                                         ارتکابِ فعل      

            iii.   Causing of Death:                                                 مُوت کا باعث ہونا         

(i)  Intention:

  قتلِ عمد کے لیے ضروری ہے کہ قتل کا قصد کیا جائے یا  مُجرم کی طرف سے ضربِ شدید  لگا نا  اس علم کے احتمال سے  کہ اس ضرب کا اغلب امکان  ہلاکت ہے۔

To constitute the offense of Qatl-i-Amd there must be an intention to cause death or to cause bodily injury, on the part of the offender where the accused had the intention to cause such bodily injury as he knew to be likely to cause the victim's death or if he knew that his act was so imminently dangerous that it must in all probability cause death he would be guilty of Qatl-i-Amd.


(ii)   Doing of Act:

سنگین فعل کا ارتکاب جو قصد کا بین ثبوت ہو۔ 

The intention must be accompanied with doing of an act which in the ordinary course of nature is likely to cause death or which is so imminently dangerous that it must in all probability cause death. the phrase " imminently dangerous" deals with cases where an act is done without any intention to kill but with such utter disregard of consequences that there is imputable knowledge that death is an extremely likely contingency.

  Illustration:

A' shoots Z' with the intention of killing him. A' commits the offense of Qatl-i-AMD.


(iii)  Causing of Death:

           فعل کا نتیجہ موت ہو۔

To constitute Qatl-i-Amd, the act must result in causing of death of another person. Accused can come within the mischief of this section only if death is a direct result of the injury inflicted by the accused. (PLD 1976 Sc 377).


C.    Determining Factors:  

تحقیقاتی امور 

The following factors may be taken into consideration by the court to determine whether the accused is guilty of Qatl-i-Amd or not.

آیا کہ قتلِ عمد کا ارتکاب ہوا ہے یا نہیں عدالت کوتحقیات کے لیے ذیل امور پر غور کرنا ہوگا۔ 

(a). Manner of causing the injuries as defined by the prosecution witnesses.  
۱۔جارح کا زخم لگانے کا طریقہ یا انداز جو استغاثہ کی طرف سے گواہوں کے ذریعہ سے معلوم ہوگا۔                  
(b). Nature of injuries caused.
۲۔ زخموں کی نوعیت۔                                                                                            
(c). The part of the body where they were caused. 
۳۔ جسم کے کونسے حصہ پر زخم لگاے گے۔                                                       
(d). The weapon used by the accused in the commission of the offense.
۴۔ملزم نے کس قسم کا اسلحہ استعمال کیا                   
(e). The conduct of the accused.
۵۔ ملزم کا رویہ کیسا تھا۔  
                                                                                     
D.   Proof of Qatl-i-AMD:

استغاثہ یا پراسیکیوشن کے لیئے ضروری ہے کہ 'قتلِ عمد' میں ملزم کے خیلاف ثبوت شک و شبہ سے بالا تر ہوں۔
     The prosecution has to establish its case against the accused beyond reasonable doubt and every doubt is to be resolved in favour of the accused.(1994 SC MR 1614).

E.  Punishment u/sec 302 PPC:

302.Punishment of qatl-i-amd:
Whoever commits qatl-e-amd shall, subject to the provisions of this Chapter be:
(a)punished with death as qisas;
(b)punished with death or imprisonment for life as ta'zir having regard to the facts and circumstances of the case, if the proof in either of the forms specified in Section 304 is not available; or
(c)punished with imprisonment of either description for a term which may extend to twenty-five years, where according to the injunctions of Islam the punishment of qisas is not applicable 113[:] 113

 

114[
Provided that nothing in this clause shall apply to the offence of qatl-i-amd if committed in the name or on the pretext of honour and the same shall fall within the ambit of (a) and (b), as the case may be.] 114
    

جو کوئی قتلِ ٰعمد کا مُرتکب ہو، اُس کوذیل قسم کی سزایئں دی جاسکتی ہیں۔

۱۔ قصاص میں سزائے موت۔ 


۲۔ تعزیر میں سزائے موت یا عمر قید, اگر دفعہ 304 ت پ میں مذکور ثبوت میں سے کوئی ثبوت بھی میسر نہ آتا ہو۔ 

      
b.  Death or imprisonment for life as "tazir" having regard to the facts and circumstances of the case, if the proof in either of the forms specified in section 304 is not available.

۳۔ 25سال تک قید کی کوئی ایک قسم کی سزا اگر دفعہ 306 اور307 کے مطابق کسی طرح قصاص کا نفاذ نہ ہوسکتا ہو۔

             c. Imprisonment of either description for a term which may extend to twenty-five years, where according to the injunctions of Islam the punishment of Qisas is not applicable.

(ii). QATL SHIH-I-AMD:         قتلِ شُبہ عمد

A. Definition u/sec 315:

"جو کوئی کسی شخص کوجسمانی یا ذہنی ضرر پُہنچانے کی نیت سے کسی ایسے ہتھیار یا کسی ایسے فعل کے ذریعے جس سے قُدرت کی،عام حالات میں موت واقع ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔ اس کی یا کسی دوسرے شخص کی موت کا باعث ہوجائےتوکہا جائے گاکہ اُس نے قتل شبہ عمد کا ارتکاب کیا ہے۔"

Whoever with intent to cause harm to the body or mind of any person causes the death of that or of any other person by means of a weapon or an act which in the ordinary course( natural) is not likely to cause death, is said to commit Qatl Shibh-i-amd.


B. Illustration.

'A' in order to cause hurt strikes 'Z' with a stick or stone which in the ordinary course of nature is not likely to cause death. 'Z' dies as a result of such hurt.'A'shall be guilty of Qatl Shibh-i-Amd.

الف اس نیت کے ساتھ کہ وہ ز کو ضُعف پُینچائے ،اسکو چھڑی سے یا پتھر مارتا ہے، جس سے کہ کوئی شخص عام حلات میں نہیں مر سکتا،مگر وہ  ' ز' مر جائے، تو الف نے قتلِ شبہ عمد کا ارتکاب کیا ہے۔

C. Ingredients:

اجزائے ترکیبی۔

دفعہ 315 ت پ کے لازمی اجزائے ترکیبی ذیل ہیں۔

                   

  • لازمی ہے کہ کوئی کسی انسانی جان کی ہلاکت کا باعت ہوا ہو۔
  • حملہ آور کا مقصد اذیت یا ضُعف پُہنچانا ہو نہ کہ ہلاک کرنا۔
  • ہلاکت حملہ یا اُس اسلحہ کا نتیجہ ہو،جو کسی کو نقصان پہنچانے کی نیت سے استعمال ہوا ہو۔
  • ایسے حملے سے عام حالات میں ہلاکت کا کوئی احتمال نہ ہو۔

         Following are the essential ingredients of sec. 315.

    (i). Causing the death of human beings.

    (ii). Intention was to cause harm to the body or mind.

    (iii). Death must be caused by means of a weapon or an act.

    (iv). Which in the ordinary cause of nature is not likely to cause death. 

D. Punishment u/sec 316.

'' جو کوئی قتلِ شُبہ عمد کا مُرتکب ہو گا وہ دیت ادا کرے گا،اور اگر اُس کا فعل ظُلم پر مبنی ہے تو،عدالت ملزم کو دونوں قسموں میں سے کوئی ایک قسم کی قید کی سزا بطورِ تعزیر دے سکے گی جس کی معیاد 14 سال تک ہو سکتی ہے۔''

Whoever commits Qatl - Shibh-i-Amd shall be liable to 'Diyat' and may also be punished with imprisonment of either description for a term which may extend to fourteen (14) years as 'Tazir'.


(iii). QATL -I-KHATA:          قتلِ خطاء

A. Definition u/sec 318:

"جو کوئی کسی شخص کی موت وقوع میں لانے یا اسے نقصان پُہنچانےکی نیت کے بغیر 'غلطی فعل ' یا 'غلطی واقعہ' سے ویسے شخص کی موت کا باعث ہو،تووہ قتلِ خطاء کا مُرتکب ہے۔"

Whoever without any intention to cause death or harm to a person causes the death of such a person either by mistake of an act or by mistake of fact.

B. Illustration:
الف ایک ہرن کا نشانہ لیتا ہے،مگر غلطی سے نشانہ پاس کھڑے 'ز' کو لگ جاتا ہے اور 'ز' ہلاک ہوجائے، تو الف جُرم قتلِ خطاء کا ارتکاب کیا ہے۔

'A' aims at a deer but misses the target and kills 'Z' who is standing by 'A' is guilty of Qatl-i-Khata.

C. Essential ingredients of sec/318
اجزائے ترکیبی۔ 

دفعہ 318 کے ذیل اجزائے ترکیبی ہیں۔
  • انسانی جا کی ہلاکت
  • ہلاکت کا ارادہ کیے بغیر
  • کسی واقعہ کی غلطی کے سبب
  • کسی فعل کی غلطی کے سبب

Following are the essential ingredients of sec 318.
        (i). Causing the death of a human being.
        (ii). Unintentionally
        (iii). By mistake of fact. or
        (iv). By mistake of the act.

D. Punishment:

(i). U/Sec 319
' جو کوئی قتلِ خطاء کا ارتکاب کرے گا، وہ دیت ادا کرے گا۔مگر قتل کا سبب ملزم کا مجرمانہ غفلت یا بے دھیانی کا فعل ہے تو اُسے بطور تعزیر 5 سال تک قید میں رکھا جا سکتا ہے۔
Whoever commits Qatle -i-khata shall be liable to 'Diyat' and where it was committed by any rash or negligent act the offender may in addition to 'Diyat' also be punished with imprisonment of either description for a term which may extend to five years as 'Tazir'.

(ii). U/Sec 320
'اور اگر قتلِ خطاء بے احتیاطی اور غفلت سے ڈرایونگ کا نتیجہ سے ہو تو پھر دیت کے ساتھ ملزم کو 10 سال تک کی قید میں رکھا جا سکے گا۔یہ سزا بطور تعزیر ہوگی جو مجاز عدالت کی صوابدید ہے۔
Whoever commits qatl-i-khata by rash or negligent driving shall in addition to 'Diyat' be punished with imprisonment of either description for a term which may extend to ten years as 'Tazir'.

(iv). QATL-BIS-SABAB:       قتلِ بالسبب

A . Definition  U/sec 321:
"جوکوئی شخص کسی شخص کی ہلاکت وقوع میں لانے یا اُسے نقصان پُہنچانے کی نیت کے بغیرکوئی ایسا خلاف قانون فعل کرے جو کسی دوسرے شخص کی ہلاکت کا سبب بنے تو وہ شخص 'قتل بالسبب' کا مُرتکب ہوا۔"
Whoever 'without any intention 'to cause the death of or harm to any person does any unlawful act which becomes a cause for the death of another person is said to commit Qatl-bis-sabab.

B. Illustration:

' الف 'غیرقانونی کوئی گڑھا شارع عام پر کھودتا ہے،کسی ہلاک کرنے کی نیت کے بغیر' مگر 'ب' اُس گڑھے میں گر کر مر جاتا ہے تو الف نے جُرم قتلِ بالسبب کا ارتکاب کیا ہے۔
'A' unlawfully digs a pit in the thoroughfare, but without any intention to cause the death of or harm to any person 'B' while passing from there falls in it and is killed 'A'has committed Qatl-bis-Sabab.

C. Ingredients:
اجزائے ترکیبی:

دفعہ 321 ت پ کے ذیل اجزائے ترکیبی ہیں۔
  • انسانی جان کا زیان 
  • بغیر ہلاکت کا ارادہ کیے
  • کسی غیرقانونی فعل کا ارتکاب کرکے
  • ویسا غیرقانونی فعل ہلاکت کا باعث ہو۔
Following are the essential ingredients of sec 321.
        (i). Causing the death of a human being.
        (ii). Unintentionally.
        (iii). By doing of an unlawful act.
        (iv). That un-lawful act becomes the cause of the death.

D. Punishment u/sec 322.

' جو کوئی قتل بالسبب کا مُرتکب ہو وہ دیت ادا کرے گا۔'

Whoever commits Qatl-bis-sabab shall be liable to 'Diyat'.


CONCLUSION:

     قتلِ عمد (         Murder   ) کی تعریف میں آتا ہے، جبکہ قتلِ شبہ عمد، قتلِ خطاء، قتل بالسبب (      Manslaughter/homicide    ) میں شمار ہوتے ہیں۔ Murder بمطابق قانون مستوجبِ قصاص ہے، جبکہ قتل کی دیگر اقسام  مستوجب دیت اور سزائے تعزیر ہیں۔
  Murder is unlawful homicide with malice aforethought.
  Manslaughter is an unlawful homicide without malice aforethought.
  The mens rea of murder is traditionally called ' Malice aforethought.
    

Nov 12, 2021

Tips of success

 Tips of success 

To be optimistic                                                         

·

•To be enthusiastic  



To be a hard worker

 •To be aimful