Ticker

6/recent/ticker-posts

Criminal breach of trust

criminal breach of trust

 خیانتِ مجرمانہ۔

( Criminal breach of trust)

دفعہ 405 ت پ :-

جو کوی شخص جسے کوی مال یا مال کا قبضہ امانتاً سپرد کیا گیا ہو' مذکورہ مال" کو "بددیانتی" سے اپنے تصرف بے جا میں لاے یا کسی" ماہدہ " کی خلاف ورزی کرے یا کراے تو اس شخص کی نسبت کہا جاے گا کہ اس نے "خیانت مُجرمانہ" کا ارتکاب کیا ہے۔

دفعہ ہذا کے مندرجہ ذیل اجزاء ہیں۔

  1. کسی شخص کے پاس کسی کے 'مال کا اہتمام'  بطورِ امانت سپرد ہو۔
  2. اس مال کے اہتمام کے بارے میں مالک اور مُہتمم کے مابین کوی معاہدہ ہو، یا کسی قانون میں اس بارے میں احکام موجود ہوں۔
  3. مُہتمم مال مذکورہ کو کسی معاہدہ کی یا قانون کے برعکس 'بددیانتی' سے اپنے تصرف بے جا میں لاے یا علیحدہ کرے یا کسی دیگر شخص کے تصُرف میں ایسا مال دے۔ 

 استغاثہ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ملزم مال کا 'امین یا مہتمم' تھا۔(1986ء پاکستان کریمنل لاء جرنل 1174)۔ ←

تشریح

خیانت مجرمانہ کسی ایسے مال کا بددیانتی سے تصرف میں لانا ہے جو ملزم کی تحویل میں قانونی طور پر ہو۔ خیانت مُجرمانہ ثابت کرنے کیلیے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ملزم مال کا امین یا مہتمم تھا۔


اور اگر مُلزم یہ ثابت کر دے کہ جس مال کی نسبت اس پر الزام لگایا گیا ہے۔وہ مال اس کی اپنی ملکیت ہے تو پھر دفعہ ہذا کا اطلاق نہ ہوگا۔

                     

 سزا

دفعہ 406 ت پ:- جو کوی 'خیانت مُجرمانہ ' کا ارتکاب کرے گا اسکو دونوں قسموں میں سے کسی قسم کی قید کی سزا دی جاے گی جسکی معیاد "سات سال" تک ہو سکتی ہے یا جرمانہ کی سزا یا دونوں سزاییں دی جاییں گی۔

Robbry

 سرقہ بالجبر

دفعہ 390 ت پ:-   

ہر سرقہ بالجبر میں یا تو سرقہ یا استحصال بالجبر پایا جاتا ہے۔

سرقہ ' سرقہ بالجبر' ہے" اگر سرقہ کا ارتکاب کرنے کی غرض سے یا سرقہ کے ارتکاب میں یا سرقہ کے ذریعہ حاصل شدہ مال کے لے جانے میں یا لے جانے کی کوشش میں مجرم مذکورہ مقصد سے عمداً کسی شخص کی ہلاکت یا ضرر یا مزاحمت بے جا یا فوری ہلاکت یا فوری ضرر یا فوری مزاحمت بے جا کے خوف کا باعث ہو یا اس کی کوشش کرے۔

Of Extortion

( استحصال بالجبر۔Extortion)

دفعہ 383 ت پ :-

                        "جو کوی شخص بالارادہ کسی شخص کو خود اس شخص کی یا کسی دوسرے شخص کی مضرت کے خوف میں مبتلا کرے اور اس کے ذریعہ سے اس شخص کو جسے بایں طور خوف میں مبتلا کیا گیا ہو، بد دیانتی سے ترغیب دے کہ وہ کسی شخص کو کوی مال یا قیمتی کفالت یا کوی دستخط شدہ یا مہر شدہ شے جو قیمتی شے میں تبدیل کی جا سکتی ہو حوالے کر دے تو مذکورہ شخص نے " استصال بالجبر" کا ارتکاب کیا ہے۔

(جو کوی بددیانتی سے کسی شخص کو خوف دلا کر مال کی حوالگی کی ترغیب دلاے تو کہا جاے گا کہ اس شخص نے استحصال بالجبر کا ارتکاب کیا ہے۔)

جُرم کے اجزاے ترکیبی 

              1. مضرت کا خوف دلا کر     (fear of Injury)
              2. نقصان پُہنچانے کی نیت سے  (dishonestly)
              3. حوالگی مال کی ترغیب۔   (Inducement to hand over the  valuable)
تمثیل

الف 'ن' کو ضرر شدید کے خوف میں مبتلا کر کے ' بد دیانتی سے 'ن' کو اس بات کی ترغیب دیتا ہےکہ وہ ایک سادہ کاغذ پر اپنے دستخط یا مہر ثبت کر دے اور اسے الف کے حوالے کر دے۔ 'ن ' دستخط کر دیتا ہو اور کاغذ الف کے حوالے کر دیتا ہے اس صورت میں چونکہ بایں طور دستخط  شدہ کاغذ قیمتی کفالت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اس لیے الف نے ' استحصال بالجبر ' کا ارتکاب کیا ہے۔

Sec 382 PPC


سرقہ کے ارتکاب کے لیے کسی کو ھلاک کرنے یا ضرب پحنچانے یا مزاحمت کی تیاری کے بعد سرقہ

( Theft after preparation made for causing death, hurt or restraint in order to the committing of the theft)

دفعہ : 382 ت پ :-

 پجو کوی سرقہ کے ارتکاب کیلے یا اس سرقہ کے ارتکاب کے بعد اپنے بھاگ جانے کیلے یا اس مال کو پاس رکھنے کیلے جو اس سرقہ سے اس نے لیا ہو، کسی شخص کی ہلاکت یا ضرب یا مزاحمت کی یا ہلاکت، ضرب یا مزاحمت کی تخویف کی تیاری کرکے سرقے کا ارتکاب کرے اس کو قید سخت کی سزا دی جاے گی جس کی معیاد دس برس تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔

👇

تمثیلات

۱۔  الف اس مال کی طسبت جو ب کے قبضے میں ہو سرقہ کا ارتکاب کرے اور جس وقت کہ اس سرقے کا ارتکاب کر ریا ہو اس کے لباس کء نیچے ایک بھرا ہوا پستول ہو جو وہ اس لیے لایا ہو کہ اگر ب تعرض کرے تو اسے ضرر پہنچاے الف اس جرم کا مرتکب ہوگا جس کی تعریف اس دفعہ میں کی گی ہے۔

۲۔  الف اپنے چند شریکوں کو اپنے آس پاس اس لیے کھٹا کرکے ب کی جیب کترے کہ اگر ب اس ماجرے سے مطلع ہو کر تعرض کرے یا الف کو پکڑنے کا اقدام کرے تو وہ ب کے مزاحم ہوں تو الف اس جرم کا مرتکب ہوگا جس کی تعریف اس دفعہ میں کی گی ہے۔

مزید معلومات کیلے نیچے دییے گیے لنک پر کلک کریں۔

👇

https://youtu.be/aHXl6QICnJQ



چوری مستوجب حد  کی تعریف  (حدود آرڈینینس نمبر 6، 1979،جرایم برخلاف املاک)                                                              

  دفعہ 5     👎

  • کوی بالغ ہوتے ہوے۔
  • کسی حرز سے
  • چوری چھپے 
  • نصاب کی مالیت کے برابر یا زیادہ املاک لے جاے ، تو اسے 
  چوری مستوجب حد کا مرتکب کہا جاَے گا۔    


    
چوری مستوجب تعزیر کی تعریف   (تعزیراتِ پاکستان۔ ایکٹ نمبر 45۔ 1860)

دفعہ 378 👎

  • کوی شخص ، بددیانتی سے
  • کسی کے قبضے سے اس کا کوی مال منقولہ 
  • مالک کی بلا رضامندی 
  • مال کی تبدیلیِ جاے کرے ، حاصل کرنے کی غرض سے
            تو کہا جاے گا کہ ویسا شخص چوری کا مُرتکب ہوا ہے۔                                                                     

Proof of theft liable to hadd(sec 7 hadood laws)

➔ مستوجب حد چوری کا ثبوت


دفعہ  -7    چوری مستوجب حد کا ثبوت مندرجہ ذیل صورتوں میں سے کسی ایک میں ہوگا، یعنی

                
الف)۔     ملزم چوری مستوجب حد کے ارتکاب جرم کا اعتراف کرلے اور )
      ب )۔      کم از کم دو بالغ مسلمان مرد گواہان چوری کا شکار شخص کے علاوہ )
بشرطیکہ ملزم غیر مسلم ہے تو پھر عینی شاہد بھی غیر مسلم ہو سکتے ہیں۔                 
مزید شرط یہ ہے کہ چوری کے شکار شخص کا بیلن عینی گواہوں کے بیان سے قبل  
                قلمبند کیا جاے گا۔

وضاحت۔ (۱) ملزم عدالت یا قاضی کے رو برو ،بلا جبرو اکراہ ، اقرار جُرم کرلے۔ یا

             (۲) دو معیاری گواہان، گواہی کے ذریعے ملزم کا جُرم ثابت کر دیں۔

                
                    تو ایسی صورت میں ملزم پر "حد" لاگو ہوجاے گی۔



   ref: PPC(hadood-Ord,6 ,1979)
  ----------------------------------------------------------------------------------------------------------


Section 7. Proof of theft liable to hadd:  The proof of theft liable to 'hadd' shall be in one of the following forms, namely:-
(a). the accused pleads guilty of the commission of theft liable to 'hadd': and
(b). at least two Muslim adult male witnesses, other than the victim of the theft, about whom the Court is satisfied, having regard to the requirements of 'tazkiyah-al- shuhood' that they are truthful persons and abstain from major sins, give evidence as eye-witnesses of the occurrence:
Provided that, if the accused is a non-Muslim, the eye-witnesses may be non-Muslim"
Provided further that the statement of the victim of the theft or the person authorised by him shall be recorded before the statement of the eye-witnesses are recorded.

Explanation: In this section, " tazkiyah- al-shuhook" means the credibility of a witness.


Nisab for theft

نصاب 

دفعہ 6۔               نصاب براے چوری مستوجب حد چار اعشاریہ چار پانچ سات 4٫457 گرام سونا یا اسی مالیت کی اور املاک 
بوقت چوری ہے۔


تشریح :           آرڈینیس ہذا  میں نصاب کی مالیت کے بارے بتایا گیا ہے ۔ متذکرہ بالا مالیت نصاب کی کم از کم مالیت ہے۔ جبکہ زیادہ سے زیادہ مالیت کا تعین نہ کیا گیا ہے۔                        
ایک وقت میں ایک حرز سے چوری کیا گیا مال کی مالیت اگر 'نصاب'  کے برابر یا زیادہ ہے تو 'حد'  کا نفاذ ممکن ہے۔بصورت      دیگر چوری کی سزا ' کسی تعزیری دفعہ ' کے تحت ہوگی۔




ref: Pakistan Penal Code (Ordinance#6 Hadood Laws.
_____________________________________________________

Section 6: Nisab : The 'nisab' for theft liable to hadd is four decimal four five seven (4.457) grams of gold, or other property of equivalent value, at the time of theft.

Explanation : If theft is committed from the same 'hirz' in more than one transaction, or from more than one 'hirz' and the value of the stolen property in each case is less than the ' nisab' then the theft is not liable to 'hadd' even if the value of the property involved in all the cases  adds up to or exceeds, the 'nisab'.

Theft liable to hadd(sec4& 5 hadood laws)

دو قسم کی چوری


د فعہ ۔4                                              چوری یا تو چوری مستوجب حد یا چوری مستوجب تعزیر ہو سکتی ہے۔



Section : 4              Two kinds of theft: Theft may be either theft liable to 'hadd'  or theft liable to 'tazir'.






چوری مستوجب حد

دفعہ ۔ 5                             جو کویِ بالغ ہوتے ہوے خفیہ طریقے سے کسی " حرز  " سے  املاک  کی چوری کرتا ہے ج      کی مالیت نصاب یا اس سے زاید ہو شرط یہ ہے کہ وہ چوری کی گیئ املا ک نہ ہو۔                                         




Section: 5            Theft liable to hadd: Whoever, being an adult, surreptitiously commits, from any 'hirz' theft of property of the value of the 'nisab' or more not being stolen property, knowing that it is or is likely to be of the value of the 'nisab' or more is, subject to the provisions of Ordinance (vi of 1979) Enforcement of Hudood, said to commit theft liable to 'hadd'.

Explanation 1 : In this section "stolen property" does not include property which has been criminally misappropriated or in respect of which criminal breach of trust has been committed.

Explanation 2 :  In this section, "surreptitiously" means that the person committing the theft commits' such theft believing that the victim of theft does not know of his action. For surreptitious removal of property it is necessary that, if it is day-time, which includes one hour before sunrise and two hours after sunset, surreption should continue till the completion of the offence and , if it is night, surreption need not continue after commencement of the offence.

Hadood Laws(offences against property Ord#vi -1979)defination-sec-2

   تعزیرات پاکستان  

حدود لاء 
جرایم برخلاف املاک 
مجرریہ ١٩٧٩

دفعہ۔۲ تعریفات

الف  "بالغ   "سے مراد وہ شخص ہو گا جس کی عمر اٹھارہ سال ہو چکی ہو یا بالغ ہو چکا ہو۔)

ب۔  "   مجاز  مڈ یکل آفیسر" سے مراد کسی بھی طرح سےتعین کردہ میڈیکل آفسر  ہے جو حکومت کی طرف سے مجاز     کردہ ہو۔

ج۔   "حد  " سے مراد سزا ہےجس کا قرآن مجید یاسنت رسول کے تحت حکم دیا گیا ہو۔

د۔   "حرز " سے مراد املا ک کی تحویل کا بندوبست کرنا ہے۔

ہ۔  "عمر قید " سے مراد موت تک قید ہے۔ 

و۔ "نصاب  "سے مراد وہ نصاب ہے جو دفعہ   6میں درج کیا گیا ہے۔ 

ز۔ " تعزیر  "سے مراد حد کے علاوہ کوی اور سزا ہے۔

اور دیگر تمام اصطلاحات اور عبارات جن کی تعریف اس ارڈیننس میں نہی کی گیی ہےکے معنی وہی ہوں گےجو مجموعہ    

" تعزیرات   پاکستان ۱۸۶۰ یا مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ میں دیے گیے ہیں۔ 


 __________________________________________________________________________________

Sec. 2. Definitions: In this Ordinance, unless there is anything repugnant in the subject or context,--

  (a)  "adult" means a person who has attained the age of eighteen years of puberty'.

 (b)  " authorized medical officer" means a medical officer, whosoever designated, authorized by                     Government'.

 (c)    "hadd"  means punishment ordained by the Holy Qur'an or Sunnah'.

  (d)    "hirz" means an arrangement made for the custody of property'.

            Explanation 1: Property placed in a house, whether its door is closed or not or in an almirah or a box or other container or in the custody of a person, whether he is paid of such custody or not is said to in "hirz".

            Explanation 2: If a single family is living in a ho9use, the entire house will constitute a single 'hirz' but if two or more families are living in one house separately, the portion in the occupation of each family will constitute a separate 'hirz'.

  (e)  "imprisonment for life" means imprisonment till death'.

  (f)   "nisab" means the 'nisab' as laid down in Section 6'.

  (g)   " tazir" means any punishment other than 'hadd'.

               and all other terms and expressions not defined  in this Ordinance shall have the same meaning as in the Pakistan Penal Code(Act XLV of 1860), or the Code of Criminal Procedure, 1898 (Act V of 1898).