Jul 20, 2022

Murder

 اہم سوالات
👈 قتل عمد سے کیا مُراد ہے۔ تعزیرات پاکستان کے حوالہ سے وضاحت کریں۔

جواب:-


 بحوالہ دفعہ 300 ت پ:-

"جوکوئی کسی شخص کو ہلاک کرنے کی نیت سے، یا ضرب شدید پُہنچانے کی نیت سے، اس علم کے ساتھ کہ اسکا فعل اس قدر شدید ہےکہ اس کا حتمی نتیجہ ہلاکت ہوگا،کسی شخص کو ہلاک کرے توکہا جائے گا کہ اس شخص نے قتلِ عمد کا ارتکاب کیا ہے۔"
اجزائے ترکیبی:-
  •  قصد، ضروری ہے کہ قتل کا قصد کیا گیا ہو۔
  • اسلحہ کا استعمال جو ہلاکت کا موجب ہو۔
  • ہلاکت حتمی نتیجہ ہو۔

وضاحت:- 
                    " الف ، ب پر بندوق چلاے، اس نیت کے ساتھ کہ وہ ' ب' کو قتل کرے، 'ب' کی ہلاکت کی صورت میں ' الف' جُرم قتلِ عمد کا مُرتکب ہوا۔"



Jun 18, 2022

Honor killing

 غیرت کے نام پر قتل

               غیرت کے نام پہ کیا گیا قتل، پاکستانی قانون کے مطابق قتل عمد ہے، جس کی سزا قصاص کے اصول پر ہی مبنی ہے۔ تعزیرات پاکستان 1860 کے قانون ومابعد کی ترمیمات میں اس قسم کے قتل میں ملزم  فوری طعش کا ڈیفینس لے کر سزا میں نرمی کا سہارا لے لیتا تھا،مزید 1979 کے قانون کے مطابق اس جرم کو دفعہ 311 ت پ میں فساد فی الارض کا نام دیکر ملزم کو 10 سال سے کم سزا نہ دینے کا قانون بنایا گیا،لیکن پھر بھی ملزم کو صلح بدل کے بدلے معاف کرنے اور مقتول کے ورثاء سے صُلح کرنے کا حق دیا گیا جس وجہ سے اس قسم کی قتل وغارت پر خاطر خواہ قابو نہ پایا جا سکا۔ ہیومن رائٹ کمیش کی رپورٹ کے مطابق پاکستان  میں ہر سال ایک ہزار سے زاید  کیسیز 'غیرت کے نام پر قتل 'کے درج ہو رہے ہیں جو باقی ساری دنیا کے مقابلہ میں  بہت زیادہ ہیں۔ اس بُرائی پر قابو پانے کے لیے ضابطہ فوجداری میں   (Criminal amendment Act 2005) کے ذریعےترامیم کرکے مقدمے میں صلح کو عدالت کی صوابدید پر رکھا گیا ہے۔مزید 'پروٹیکشن آف وومن ایکٹ 2006' بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

Jun 14, 2022

Malice aforethought

MENS REA


In most common law jurisdictions, the American Law Institute's Model Penal Code, and in the various U.S. state statutes, which have codified homicide definitions, the term has been abandoned or substantially revised. The four states of mind that are now recognized as constituting "malice aforethought" in murder prosecutions are as follows:[18]

  1. intent to kill
  2. intent to inflict serious bodily injury
  3. extremely reckless disregard for the value of human life
  4. felony murder rule

Since there are 4 different states of mind of malice aforethought, it can be hard to find the differences. It is easiest to break these categories up by premeditation, or express malice and reckless endangerment, or implied malice. Intent to kill or to inflict serious bodily injury would be considered express. This does not mean that the accused made a plan far in advance, but it could even be in the moment of the crime. If the person did the action knowing it would hurt or kill the other person, there was express malice involved, which is a form of malice aforethought.[19]

As stated above, malice aforethought does not require that the person accused premeditated to hurt a person, but that they knew their actions could lead to someone's harm.[20] This is implied malice, which requires that a person knowingly did an act that they knew was dangerous, and acted without concern for other people's safety.[21] Intention can also be found where the perpetrator acts with gross recklessness showing lack of care for human life, commonly referred to as "depraved-heart murder", or during the commission of or while in flight from a felony or attempted felony (termed felony murder).

Notably, the principle of transferred intent causes an accused who intended to kill one person but inadvertently killed another instead to remain guilty of murder. The intent to kill the first person suffices.

Jun 11, 2022

Qasas

قصاص

ارشادِ ربانی ✰ اسی بنا پر ہم نے یہ حُکم لکھ دیا تھا کہ جس کسی نے سوا اس حالت کے قصآص لینا ہو، یا مُلک میں لوٹ مار مچانے والوں کو سزا دینی ہو، کسی جان کو قتل کر ڈالا،تو گویا اس نے تمام انسانوں کا خون کیا۔ اور جس نے کسی کی زندگی بچالی۔تو گویا اُس نے تمام انسانوں کو زندگی دے دی۔       (المائدہ:۳۲)

✰مسلمانو!جو لوگ قتل کردئیے جائیں، اُن کے لیے تمیں قصاص کا حُکم دیا جاتا ہے۔ اگرآزاد آدمی نے آزاد آدمی کو قتل کیا ہے،تو اُس کے بدلے وہی شخص قتل کیا جائے گا۔اگر غلام قاتل ہے تو غلام ہی قتل کیا جائے گا، عورت نے قتل کیا ہے تو عورت ہی قتل کی جائے گی۔             (البقرہ:۱۷۸)

✰اے اربابِ دانش!قصاص کے حُکم میں تُمہارے لیے زندگی ہے۔ (البقرہ:۱۷۹)

✰کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو،جسے قتل کرنااللہ نے حرام ٹھہرادیاہےجوکوئی ظُلم سےماراجائے۔توہم نے اس کے وارث کو (قصاص کے مطالبہ کا) کا اختیار دیا ہے۔پس چاہیئے کہ خونریزی میں زیادتی نہ کرے (یعنی حق سے زیادہ بدلہ لینے کا قصد نہ کرے)وہ (حد کے اندر رہینے میں )فتح مند ہے۔     (بنی اسرائیل:۳۳)

ارشادِ نبویؐ 

✰ لوگو! خبردار، تم پر لازم ہے کہ تُم اپنے آپکو اللہ کی حدود سے بچاو۔ پھر جوکوئی بدکاری میں میں ملوث ہوجائے تو(اُسے چاہیے کہ وہ) اللہ کے 'ستر' میں مستور رہے۔ کیونکہ جس نے ہمارے سامنے اپنے جُرم کا اعتراف کیا،اُس پر اللہ کی حدود جاری کی جائیں گی۔

✰سب سے بڑے گناہ (کبیرہ) تین ہیں۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جان کو ناحق قتل کرنا، اور والدین کی نافرمانی۔

✰ایک مسلمان کا قتل ،ساری دنیا کی تباہی پر بھاری ہے۔(راوی:عبداللہ بن عُمرؓ۔ترمذی شریف)

قتل

جب کسی بالغ شخص نے کسی معصوم الدم کو قتل کردیا تو اُسے قصاص میں موت کی سزا دی جائے گی۔

قتل عمد میں قصاص کا نفاذ: 

            بحوالہ دفعہ 314 ت پ (۱)۔ قتلِ عمد میں قصاص کا نفاذ  حکومت کے کسی منصب دار کے ذریعے ، عدالت کی ہدایت کے مطابق مجرم کی موت وقوع میں لانے سے ہوگا۔

(۲)۔ قصا ص پر اس وقت تک عملدرآمد نہیں ہوگا جب تکہ نفاذِ قصا ص کے وقت تمام اولیاء اصالتا یا وکالتا حاضر نہ ہوں۔

(۳)۔ اگر مجرم حاملہ عورت ہو تو اسکی سزا  ( قصاص )بچے کی پیدائش کے دو سال بعد تک موئخر کردی جاَئے گی۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ' قصاص کا نفاذ صرف تلوار سے ہے۔ گویا تلوار سے قصآص کے علاوہ تمام طریقے ، مثلا پھانسی، وغیرہ غیر شرعی ہیں۔

جبکہ قرآن کریم میں قصاص کے بارے حُکم یہ ہے کہ ' جو کوئی بدلہ لے ویسا ہی جیسا کہ اس کے ساتھ کیا گیا ۔"(الحج)۔


قتلِ عمد کے علاوہ زخم لگانے کی صورت میں بھی قصاص کا اطلاق ہوگا۔ تعزیراتِ پاکستان میں دفعات، 334،336،اور دفعہ 337 الف(۲)میں تعریف کیے گیے زخموں پر قصاص کا وجوب ہے۔

 قتلِ عمد کے بارے میں احکامِ سزا کا خولاصہ ذیل ہے۔

  1. قتلِ عمد کی سزا قصآص ہے۔
  2. صرف اس صورت میں قصاص نہیں ہوگا جب مقتول کے ورثآء قاتل کو معاف کردیں یا کسی اور چیز پر مصلحت کرلیں۔
  3. کافر سے مسلمان مقتول کا قصاص لیا جائے گا۔
  4. اگر کوئی مسلم کسی غیرمسلم شہری یا معاہد کو قتل کردے تو مسلم سے قصاص نہیں لیاجائےگا۔
  5. بیٹا اگر باپ کو قتل کر دے تو اس پر قصاص واجب ہوگا۔
  6. باپ یا دادا بیٹے کو قتل کردے قصاص نہ ہوگا۔
  7. اگر کسی شخص کے قتل میں ایک جماعت شامل ہوئی ہو تو ہر شخص سے قصاص لیا جائے گا۔
  8. اگر مقتول کو ایک شخص نے گرفت میں لے لیا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو تو قاتل سے قصاص لیا جائَے گا جبکہ پکڑنے والے پر تعزیری سزا واجب ہوگی۔
  9. جن صورتوں میں ْصاص ساقت ہوگیا ہو یا معاف کردیا گیا ہووہاں تعزیری سزا واجب ہوگی۔
  10.         قاتل کی موت پر قصاص ساقط ہوجاتا ہے۔


"قصاص میں دو حق جمع ہیں۔ ایک اللہ کا حق کہ اس سے معاشرہ سے فساد کا خاتمہ ہوتا ہے۔اور دوسرا بندے کا حق کہ اس سے مقتول کے ورثآء کو طمانت ہوتی ہے۔ٰغالباََ بندہ کا حق غالب ہے ،اس سے مقتول کے ورثاء کو معاف کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔تاہم معافی کا سوال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب قاتل اپنے جُرم کا اقرار کرے اور معافی کا طلبگار بھی ہو اور آئیندہ کے لیے سچے دل سے توبہ کرے۔"

Apr 11, 2022

Servant of the State.

 Servant of the State.

" The words "servant of the State" denote all officers or servants continued, appointed, or employed in Pakistan, by or under the authority of the Federal Government or any Provincial Government.

ملازم مملکت" سے مُراد ہر وہ شخص ہے جسے وفاقی یا کسی صوبائی حکومت نے کسی ملازمت کے لیے بھرتھی یا مقرر کیا ہو اور وہ ملازمت کو برقرار رکھے۔

Jan 16, 2022

of wrongful confinement

 حبسِ بیجا۔

Wrongful confinement

دفعہ: 340 ت پ۔
          

جو کوئی شخص کسی شخص کی اس طرح مزاحمتِ بیجا کرے کہ اُس شخص کو خاص حدود 'محیط' سے باہر جانے سے روکے تو کہا جائے گا کہ اُس شخص نے مذکورہ شخص کو"حبسِ بیجا" میں رکھا ہے۔
تمثییلیں
(الف)    الف' اس امر کا باعث ہوتا ہے کہ ب' ایک چاردیواری کے اندر جائے اور قفل لگا کر 'ب کو اندر بند کردیتا ہے۔ اور 'ب' کو دیوار کے خطِ مُحیط سے باہر کسی سمت میں جانے سے روک دیتا ہے۔ تو الف نے 'ب' کوحبسِ بیجا میں رکھا ہے۔
(ب)    الف مسلح آدمیوں کو عمارت سے نکلنے کے راستوں پر متعن کردیتا ہےاور 'ب' سے کہتا ہے کہ اگر وہ اس عمارت سے باہر جانے کی کوشش کرے تووہ اُس پر گولی چلادیں گے۔ الف نے' ب' کو حبسِ بیجا میں رکھا ہے۔

تشریح
  • حبسِ بیجا میں کسی شخص کی نقل وحرکت پر پابندی لگادی جاتی ہے،اور یہ پابندی ہرطرف سے ہوتی ہے۔
  • کسی شخص  کو جانے سے اُس وقت روکا جائے جبکہ وہ شخص اس جگہ سے جہاں وہ مُحیط ہے جانا چاہتا ہو۔لہذا اگرکوئِی شخص خود اپنی مُرضی سے بیٹھا رہے تو دفعہ ہذا کا اطلاق نہ ہوگا۔
  • دفعہ ہذآ کا ایک بنیادی عنصر کسی شخص کی نقل وحرکت میں جسمانی مزاحمت ہے(پی ایل ڈی۔1963لاہور357)

حبسِ بیجا کی سزا
دفعہ: 342     
جو کوئی شخص کسی شخص کو حبسِ بیجا میں رکھے تو اُسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مُدت کے لیے دی جائے گی جوایک سال تک ہوسکتی ہےیا جُرمانے کی سزاجس کی مقدار 3000 روپے تک ہوسکتی ہےیا دونوں سزایں دی جائیں گی۔
ضابطہ: قابلِ دست اندازی پولیس، سمن، قابلِ ضمانت،قابلِ راضی نامہ،
سماعت: مجسٹریٹ درجہ اول یا دوئم۔


       
340.Wrongful confinement:
Whoever wrongfully restrains any person in such a manner as 10 prevent that person from proceeding beyond certain circumscribing limits, is said "wrongfully to confine" that person.
Illustrations
(a)A causes Z to go within a walled space, and locks Z in. Z is thus prevented from proceeding in any direction beyond the circumscribing line of wall. A wrongfully confines Z.
 
(b)A places men with firearms at the outlets of a building, and tells Z that they will fire at Z if Z attempts to leave the building. A wrongfully confines Z.
 
342.Punishment for wrongful confinement:
Whoever wrongfully confines any person, shall be punished with imprisonment of either description for, a term, which may extend to one year, or with fine which may extend to  139[three thousand rupees] 139 or with both.
 



Dec 17, 2021

common element in obtaining offences

 1. Obtaining by deception:

The obtaining must be by deception. It must be proved that A's false representation actually deceived B, and caused him to suffer. The deception must precede the relevant act.

2. The meaning of deception.

A deception is an act or statement which misleads, hides the truth, or promotes a belief, concept, or idea that is not true. It is often done for personal gain or advantage.


3. Dishonesty:

Whoever does anything with the intention of causing wrongful gain to one person or wrongful loss to another person, is said to do that thing dishonestly.

Dec 12, 2021

Offenses involving deception



 

Root-cause of deception crime#drillmanual.blogspot.com


1. The common element in obtaining offenses.

  1. Obtaining by deception.
  2. The meaning of deception.
  3. Dishonesty.
2. Obtaining property by deception.

  1. Property belonging to another.
  2. Ownership, possession, or control.
  3. Something belonging to A must be transferred to B.
  4. Mens rea
  5. Some spacial cases.
3. Obtaining a money transfer by deception.

4. Obtaining a pecuniary advantage by deception.

  1. Overdrafts and insurance policies.
  2. Opportunity to earn by employment or win by betting.
  3. Mens rea
5. Obtaining services by deception.

  1. Deception.
  2. Services.
  3. The benefit.
  4. The understanding.
  5. Payment.
  6. Dishonesty.
6. Evasion of liability by deception.

  1. Securing remission of a liability.
  2. Inducing creditor to wait for or forgo payment.
  3. Obtaining an exemption from or an abatement of liability.
  4. Excluded liabilities.
7. Procuring the execution of valuable security.

8. False accounting and other frauds.

  1. False accounting.
  2. False statements by company directors.
  3. Suppression of documents.
9. Cheating.

Nov 30, 2021

Qatle-bil-Subbab


قتل بالسبب کیا ہے؟

  • ہلاکت یا نقصان پُہنچانے کی نیت کے بغیر۔
  •  کوئی غیرقانونی عمل یا کام کرنا۔
  • ویسے غیرقانونی فعل کے نتیجے سے کسی کی ہلاکت,
        قتل بالسبب کہلاتی ہے۔


Example:
A, dig an illegal hole in a road as shown in the picture, if B falls in and died, A committed the offense of "Qatle bil sabab"

سزا

جو کویئ شخص قتل بالسبب کا مُرتکب ہو وہ دیت کا مستوجب ہوگا۔
                                                                        (322 PPC)   

دیت کیا ہے؟

دیت خون بہا کو کہتے ہیں

دیت کی مالیت کتنی ہے اسکا تعین کیسے ہوتا ہے؟

دور حاضرمیں دیت کی مالیت کی کم از کم مقدار 30630 گرام چاندی ہے۔ رسول اکرمٰ کے زمانے میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار یا آٹھ ہزار درہم تھی۔
دیت کی قیمت عدالت کی صوابدید پر ہے۔ عدالت مجرم کے ورثاء کو مدنظر رکھ کر دیت کی رقم کا تعین کرےگی۔


دیت کی تقسیم کس طرح کی جاتی ہے؟

حوالہ: دفعہ 330 تعزیرات پاکستان۔

دیت مقتول کے واثان کے درمیان اُن کے حصص وراثت کے مطابق تقسیم کیجاےگی مگرشرط یہ ہے کہ اگر کوی وارث اپنا حصہ چھوڑ دے تو اس کے
حصے کی حد تک دیت وصول نہیں کی جاے گی۔                                         

دیت کی ادائیگی کیسے ہوگی؟ 

قانونی حوالہ: دفعہ 331 تعزیرات پاکستان۔  
(۱)۔ دیت کی ادائیگی یک مُشت ادا کرنے کا حُکم دیا جاسکتا ہے۔یا آخری عدالتِ اپیل کے فیصلہ سے تین سال کے اندر قسطوں میں ادا کرنے کا حُکم دیا جاسکتا ہے۔
(۲)۔جب کوئی سزا یافتہ دیت کی ادا کرنے سے قاصر رہے، تو اسکو جیل میں رکھا جائے گا، اور اسے قید محض کی صورت میں رکھا جائے گا۔
(۳)۔جب کوئی سزا یافتہ دیت یا اسکا کوئی حصہ کی ادایئگی سے قبل فوت ہوجائے تو یہ اسکی جایئداد سے وصول کی جائے گی مگرشرط یہ ہے کہ اگر اس کی کوئی جائیداد نہ ہو تو ، دیت عاقلہ یا پھر بیت المال سے ادا کی جاے گی۔