HOW TO MAKE A PASSIVE INCOME
HOW TO MAKE A PASSIVE INCOME
غیرت کے نام پہ کیا گیا قتل، پاکستانی قانون کے مطابق قتل عمد ہے، جس کی سزا قصاص کے اصول پر ہی مبنی ہے۔ تعزیرات پاکستان 1860 کے قانون ومابعد کی ترمیمات میں اس قسم کے قتل میں ملزم فوری طعش کا ڈیفینس لے کر سزا میں نرمی کا سہارا لے لیتا تھا،مزید 1979 کے قانون کے مطابق اس جرم کو دفعہ 311 ت پ میں فساد فی الارض کا نام دیکر ملزم کو 10 سال سے کم سزا نہ دینے کا قانون بنایا گیا،لیکن پھر بھی ملزم کو صلح بدل کے بدلے معاف کرنے اور مقتول کے ورثاء سے صُلح کرنے کا حق دیا گیا جس وجہ سے اس قسم کی قتل وغارت پر خاطر خواہ قابو نہ پایا جا سکا۔ ہیومن رائٹ کمیش کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک ہزار سے زاید کیسیز 'غیرت کے نام پر قتل 'کے درج ہو رہے ہیں جو باقی ساری دنیا کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہیں۔ اس بُرائی پر قابو پانے کے لیے ضابطہ فوجداری میں (Criminal amendment Act 2005) کے ذریعےترامیم کرکے مقدمے میں صلح کو عدالت کی صوابدید پر رکھا گیا ہے۔مزید 'پروٹیکشن آف وومن ایکٹ 2006' بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
In most common law jurisdictions, the American Law Institute's Model Penal Code, and in the various U.S. state statutes, which have codified homicide definitions, the term has been abandoned or substantially revised. The four states of mind that are now recognized as constituting "malice aforethought" in murder prosecutions are as follows:[18]
Since there are 4 different states of mind of malice aforethought, it can be hard to find the differences. It is easiest to break these categories up by premeditation, or express malice and reckless endangerment, or implied malice. Intent to kill or to inflict serious bodily injury would be considered express. This does not mean that the accused made a plan far in advance, but it could even be in the moment of the crime. If the person did the action knowing it would hurt or kill the other person, there was express malice involved, which is a form of malice aforethought.[19]
As stated above, malice aforethought does not require that the person accused premeditated to hurt a person, but that they knew their actions could lead to someone's harm.[20] This is implied malice, which requires that a person knowingly did an act that they knew was dangerous, and acted without concern for other people's safety.[21] Intention can also be found where the perpetrator acts with gross recklessness showing lack of care for human life, commonly referred to as "depraved-heart murder", or during the commission of or while in flight from a felony or attempted felony (termed felony murder).
Notably, the principle of transferred intent causes an accused who intended to kill one person but inadvertently killed another instead to remain guilty of murder. The intent to kill the first person suffices.
ارشادِ ربانی ✰ اسی بنا پر ہم نے یہ حُکم لکھ دیا تھا کہ جس کسی نے سوا اس حالت کے قصآص لینا ہو، یا مُلک میں لوٹ مار مچانے والوں کو سزا دینی ہو، کسی جان کو قتل کر ڈالا،تو گویا اس نے تمام انسانوں کا خون کیا۔ اور جس نے کسی کی زندگی بچالی۔تو گویا اُس نے تمام انسانوں کو زندگی دے دی۔ (المائدہ:۳۲)
✰مسلمانو!جو لوگ قتل کردئیے جائیں، اُن کے لیے تمیں قصاص کا حُکم دیا جاتا ہے۔ اگرآزاد آدمی نے آزاد آدمی کو قتل کیا ہے،تو اُس کے بدلے وہی شخص قتل کیا جائے گا۔اگر غلام قاتل ہے تو غلام ہی قتل کیا جائے گا، عورت نے قتل کیا ہے تو عورت ہی قتل کی جائے گی۔ (البقرہ:۱۷۸)
✰اے اربابِ دانش!قصاص کے حُکم میں تُمہارے لیے زندگی ہے۔ (البقرہ:۱۷۹)
✰کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو،جسے قتل کرنااللہ نے حرام ٹھہرادیاہےجوکوئی ظُلم سےماراجائے۔توہم نے اس کے وارث کو (قصاص کے مطالبہ کا) کا اختیار دیا ہے۔پس چاہیئے کہ خونریزی میں زیادتی نہ کرے (یعنی حق سے زیادہ بدلہ لینے کا قصد نہ کرے)وہ (حد کے اندر رہینے میں )فتح مند ہے۔ (بنی اسرائیل:۳۳)
ارشادِ نبویؐ
✰ لوگو! خبردار، تم پر لازم ہے کہ تُم اپنے آپکو اللہ کی حدود سے بچاو۔ پھر جوکوئی بدکاری میں میں ملوث ہوجائے تو(اُسے چاہیے کہ وہ) اللہ کے 'ستر' میں مستور رہے۔ کیونکہ جس نے ہمارے سامنے اپنے جُرم کا اعتراف کیا،اُس پر اللہ کی حدود جاری کی جائیں گی۔
✰سب سے بڑے گناہ (کبیرہ) تین ہیں۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جان کو ناحق قتل کرنا، اور والدین کی نافرمانی۔
✰ایک مسلمان کا قتل ،ساری دنیا کی تباہی پر بھاری ہے۔(راوی:عبداللہ بن عُمرؓ۔ترمذی شریف)
(۲)۔ قصا ص پر اس وقت تک عملدرآمد نہیں ہوگا جب تکہ نفاذِ قصا ص کے وقت تمام اولیاء اصالتا یا وکالتا حاضر نہ ہوں۔
(۳)۔ اگر مجرم حاملہ عورت ہو تو اسکی سزا ( قصاص )بچے کی پیدائش کے دو سال بعد تک موئخر کردی جاَئے گی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ' قصاص کا نفاذ صرف تلوار سے ہے۔ گویا تلوار سے قصآص کے علاوہ تمام طریقے ، مثلا پھانسی، وغیرہ غیر شرعی ہیں۔
جبکہ قرآن کریم میں قصاص کے بارے حُکم یہ ہے کہ ' جو کوئی بدلہ لے ویسا ہی جیسا کہ اس کے ساتھ کیا گیا ۔"(الحج)۔
قتلِ عمد کے علاوہ زخم لگانے کی صورت میں بھی قصاص کا اطلاق ہوگا۔ تعزیراتِ پاکستان میں دفعات، 334،336،اور دفعہ 337 الف(۲)میں تعریف کیے گیے زخموں پر قصاص کا وجوب ہے۔
قتلِ عمد کے بارے میں احکامِ سزا کا خولاصہ ذیل ہے۔
"قصاص میں دو حق جمع ہیں۔ ایک اللہ کا حق کہ اس سے معاشرہ سے فساد کا خاتمہ ہوتا ہے۔اور دوسرا بندے کا حق کہ اس سے مقتول کے ورثآء کو طمانت ہوتی ہے۔ٰغالباََ بندہ کا حق غالب ہے ،اس سے مقتول کے ورثاء کو معاف کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔تاہم معافی کا سوال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب قاتل اپنے جُرم کا اقرار کرے اور معافی کا طلبگار بھی ہو اور آئیندہ کے لیے سچے دل سے توبہ کرے۔"
Servant of the State.
ملازم مملکت" سے مُراد ہر وہ شخص ہے جسے وفاقی یا کسی صوبائی حکومت نے کسی ملازمت کے لیے بھرتھی یا مقرر کیا ہو اور وہ ملازمت کو برقرار رکھے۔
Wrongful confinement: Whoever wrongfully restrains any person in such a manner as 10 prevent that person from proceeding beyond certain circumscribing limits, is said "wrongfully to confine" that person. Illustrations
|
The obtaining must be by deception. It must be proved that A's false representation actually deceived B, and caused him to suffer. The deception must precede the relevant act.
Whoever does anything with the intention of causing wrongful gain to one person or wrongful loss to another person, is said to do that thing dishonestly.
Root-cause of deception crime#drillmanual.blogspot.com |
1. The common element in obtaining offenses.
4. Obtaining a pecuniary advantage by deception.
8. False accounting and other frauds.