Oct 5, 2022

Punishment of theft under hadood's laws

مستوجب حد چوری کی سزا

بحوالہ دفعہ: 9 (حدود آرڈینینس نمبر6، 1979 جرائیم برخلاف املاک) 
  1. پہلی دفعہ جوری کرنے پر، ملزم کا دایاں ھاتھ کلائِ سے کاٹ دیا جائے گا۔
  2. دوسری دفعہ جوری کرنے پرملزم کا بایاں پاوں ٹخنے سے کاٹ دیا جائے گا۔
  3. تیسری دفعہ جوری کرنے پر ملزم کو عمر قید کی سزا دی جائے گی۔
  4. ضمنی دفعہ 1یا 2 کے تحت سزا پرعملدرآمد اس وقت تک نہیں کیا جائےگا جبتکہ عدالت اپیل سے اپیل کا فیصلہ نہ ہوجائے۔تب تک ملزم کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا جیسا کہ اس کو قید محض کی سزا ہو۔
  5. کسی ایسے شخص کی صورت میں جسے ضمنی دفعہ 3 کے تحت عمر قید کی سزا دی گئی ہو اگر عدالت اپیل مطمعن ہو کہ وہ خلوص دل کے ساتھ تائب ہو گیا ہے تو اُسے ایسی شرائط پر رہا کیا جا سکتا ہے جو عدالت عائد کرنا مناسب سمجھے/
  6. عضو کاٹنے کا عمل میڈیکل افسر مجاز کی رائے ہو کہ ہاتھ یا پاوں کے کاٹنے کی وجہ سے مُجرم کی موت واقع ہوسکتی ہے، تو حد پر عملدرآمد اس وقت تک ملتوی کردیا جائے گا جبتکہ موت کا خطرہ ٹل نہ جائے۔

Sep 11, 2022

Dishonestly

Dishonestly u/s 24 PPC.

          دفعہ 24 ت پ میں بددیانتی کے تعریف کیگی ہے، جس کے مطابق" اگر کوئی شخص کوئی کام اس نیت سے کرے کہ ایک شخص کو فائدہ بے جا ہو اور دوسرے کو بے جا نقصان تو کہا جائے گا کہ اس نے وہ کام بددیانتی سے کیا ہے۔"

فریب اور بددیانتی میں فرق
  • فریب میں دھوکہ ہوتا ہے، جبکہ بددیانتی میں نہیں۔
  • بددیانتی میں مال مادی ہوتا ہے،فریب میں ضروری نہ ہے ۔
  • بددیانتی میں مال متعین ہوتا ہے،فریب میں نہیں۔
  • بددیانتی کی تعریف دفعہ 24 تعزیرات پاکستان میں کیگئی ہے،جبکہ فریب کی تعریف دفعہ 25 میں کیگئی ہے۔



      Keep Educate Yourself















Aug 28, 2022

Abetment

کسی فعل میں اعانت 



دفعہ 107تعزیراتِ پاکستان کے حوالے سے:-



دفعہ 107 ت پ میں تعریف کردہ اعانت سے مُراد " ہر وہ شخص کسی فعل کے کرنے میں اعانت کرتا ہے جو۔"

۱)۔ کسی شخص کو مذکورہ فعل کے کرنے کی ترٰٰغیب دے، یا

۲)۔ کسی دوسرے شخص یا اشخاص کے ساتھ مذکورہ فعل کے کرنے کی سازش ہیں شریک ہو، یا

۴)۔ مذکورہ فعل کے ارتکاب میں مدد کرے۔



س)۔ مجرمانہ فعل پر اُکسانے والا شخص کس جُرم کا مُرتکب ہوتا ہے۔ دفعہ کا حوالہ دیکر بیان کریں۔


دفعہ 107(1) ت پ کے مطابق "مجرمانہ فعل پر اُکسانے والا شخص" جُرم "اعانت" کا مُرتکب کہلاتا ہے۔


تمثیل

الف' جو ایک سرکاری ملازم ہے کو عدالتِ انصاف کے ایک وارنٹ کے ذریعہ 'ز' کو گرفتار کرنے کا مجاز کیا گیا ہے۔ 'ب' اس حقیقت سے باخبر ہے اور یہ کہ 'ج'  'ز' نہیں ہے عمداً 'الف' کو بتاتا ہے کہ 'ج' ہی 'ز' ہے اور اس طرح دانستہ طور پر'الف' سے 'ج' کو گرفتارکرا دیتا ہے۔ یہاں پر 'ب'  'ج' کی گرفتاری پر اکسانے سے اعانت کرتا ہے۔ 


س)۔ کسی جرم کی سازش میں شریک شخص کس صورت میں اعانت کا مرتکب کہلاے گا۔ دفعہ کا حوالہ دےکہ تحریر کریں۔


دفعہ 107(2) کے مطابق "کسی جرم کی سازش میں شریک شخص " اعانت  کا مرتکب کہلاے گا اگر وہ " کسی اسے فعل کا مُرتکب ہو جو غیر قانونی ہو یا کسی ہمراہی ملزم کے ساتھ ملکر کوئی قانونی کام غیر قانونی طریقہ سے کرے ۔


س)۔ کسی جرم میں قصداً مدد کرنے والا شخص کس صورت میں اعانت کا مرتکب کہلائے گا۔

دفعہ 107(3) کے مطابق "کسی جرم میں قصداً مدد کرنے والا شخص " اعانت  کا مرتکب کہلاے گا اگر وہ " کسی اسے ' غیرقانونی  فعل'  کے ارتکاب کے وقت یا ماقبل کسی شخص یا اشخاص کی  مدد کرتا ہے۔ 




BUY BLUE PEN





 






 

 



Aug 25, 2022

Common intention/object

Common intention/object.

مُجرمانہ ذمہ داری عاید کرنے کا کیا اصول ہے؟ تعزیرات پاکستان کے حوالے سے وضاحت کریں۔
یا
نیت مشترک یا غرض مُشترک کی تعریف اور وضاحت تعزیرات پاکستان کے حوالے سے کریں، نیز ہر دو میں فرق کو واضح کریں۔

تعارف: (INTRODUCTION)

تعزیرات پاکستان کے حوالے سے ہر دو اصطلاحات کی تعریفات اور وضاحت دفعات 34 اور 149 ت پ میں کیگئ ہیں، ہر دو دفعات میں "مُجرمانہ ذمہ داری" کے اصول وضوع کیے گیے ہیں۔ لیکن ہر دو دفعات کو آپس میں مِکس نہیں کرنا چاہیے۔ہر دو اصول ہرگز مترادف نہ ہیں، ہر دو کے الگ الگ خدوخال ہیں۔

قانونی حوالہ جات:

ہر دو عنوانات متزکرہ بالا کے ذیل قانونی حوالہ جات ہیں۔

(۱)نیت مُشترک کی تعریف دفعہ 34 میں بیان کیگی ہے۔
(۲)غرض مُشترک کی تعریف دفعہ 149 میں بیان ہوئِ ہے۔

نیت مشترک (COMMON INTENTION)   

تعریفات:

(۱) عدالتی نظیر کے حوالے سے:

جرم کے اقدام یا ارتکاب سے ما قبل کوئی منصوبہ جو ایک سے زیادہ لوگ بنایں ، نیت مُشرک ؛ کہلاتی ہے۔ 

(این ایل آر 1980 کریمینل 517)

(۲) بحوالہ دفعہ 34 ت پ:

جب کوئی مجرمانہ فعل کیئی لوگ ملکر پہلے سے طے شدہ منصوبہ کی تکمیل میں کریں تو سمجھا یہ جائے گا کہ ہر ایک شخص اس فعل کا اُس طرح ذمہ دار ہوگا ، گویا کہ ویسا فعل اُس اکیلے نے کیا ہو۔

دفعہ 34 کے اجزائے ترکیبی:

                              درج ذیل امور ملکر دفعہ 34 ت پ کے اجزائے ترکیبی بنتے ہیں۔

(۱)۔ مجرمانہ فعل

                           دفعہ 34 ت پ کیلیے ضروری ہے کہ کوئی جُرم عملی طور پر وقوع پذیر ہوا ہو۔

(۲)۔ ایک سے زاید لوگوں کی شرکت۔
                                            
                           ضروری ہے کہ کسی جرم کے اقدام یا ارتکاب میں ایک سے زیا دہ لوگوں نے حصہ لیا ہو۔

(۳)۔ مجرمانہ فعل نیت مشترک کی اغراض یا حصول کے لیے کیا جائے۔

                            یعنی مجرمانہ فعل کے مرتکب اشخاص (تمام کے تمام )اپنے منصوبے کی تکمیل میں کوشاں ہوں۔

دفعہ 34 ت پ کی وسعت:

دفعہ ہذا کسی جرم کے اقسام یا ارتکاب یا کسی جرم کی تکمیل میں حصہ داران ملزمان کی الگ الگ بمطابق "عمل" ذمہ داری کا تعین نہیں کرتی ، بلکہ نیت مشترک کی تکمیل میں مشترکہ کوشش خواہ کسی کا کتنا ہی حصہ کیوں نہ ہو مُشترکہ ذمہ داری کا تعین کرتی ہے۔

نیت مشترک کا ثبوت:

کسی جرم کے مجرمان کی مشترکہ نیت کا ثبوت موقع واردات سے اور مقدمہ کے حالات سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔


غرض مشترک:( COMMON OBJECT )


دفعہ 149 ت پ بھی دفعہ 34 ت پ کی طرح کئِ افراد کی طرف سے کئے گئے جرم کی مشترکہ ذمہ داری کا تعین کرتی ہے۔
جب کوئی جُرم(40 ت پ)کسی مجمع خیلاف قانون کے کسی ممبر سے سرزد ہوتا ہے، جو مجمع کی مشترک غرض کے حصول میں ہو تو اُس جرم کے نتائج کے وہ تمام افراد جو بوقت ارتکابِ جُرم اُس مجمع خلاف قانون کا حصہ ہوں گے، اُس طرح ذمہ دار ٹہریں گے کہ گویا کہ وہ فعل (جُرم) ہر ایک نے کیا ہے۔

دفعہ 149 ت پ کے اجزائے ترکیبی۔

(۱)۔ جُرم کا سرزد ہونا۔

لفظ جُرم جیسا کہ دفعہ 40 ت پ میں بیان کیا گیا ہے سے مراد ' ایسا فعل کہ جس کی سزا تعزیراتِ پاکستان میں دی گِی ہو،دفعہ ہذا کے نفاذ کیلئے ضروری ہے کہ کوئی جُرم وقوع پذیر ہوا ہو۔

(۲)۔ مجمع خیلافِ قانون۔

دفعہ 141 ت پ کے مطابق 'پانچ یا پانچ سے زیادہ افراد کا اجتماع 'مجمع خلافِ قانون' کہلاے گا اگر اس مجمع کی غرض مشترک غیر قانونی ہو۔

(۳)۔ مجمع خلافِ قانون کا ممبر ہونا۔

دفعہ 149 ت پ کے محرکات کے لیے ضروری ہے کہ کوئی شخص مجمع خلافِ قانون کا ممبر ہو، ہر فرد کے لیے ضروری نہ ہے کہ اُس نے مجمع مذکور کی غرض مشترک کے لیے کوئی فعل ناجائز کیا ہو، بلکہ لازم ہے کہ ہر فرد مجمع مذکور کا ممبر ہو اور مجمع مذکور کی غرض مُشترک کے بارے علم رکھتا ہو۔
مجمع خلافِ قانون کی غرض مُشترک کا اندازہ ، مجمع کی رکنیت،اسلحہ وغیرہ کا استعمال ، نقصان یا زخموں کی نوعیت سے لگایا جا سکتا ہے۔

ثبوت:

استغاثہ کے لیے لازم ہے کہ وہ ثابت کرے کہ:

(۱)۔ کوئی شخص مجمع خلافِ قانون کا بوقتِ ارتکاب جرم ممبر تھا۔
(۲)۔ کوئِی شخص مجمع خلافِ قانون کی ممبر ہوتے ہوے بوقتِ ارتکابِ جرم موقع پر موجود تھا۔


ما حاصل: (CONCLUSION)

تعزیراتِ پاکستان کی ہر دو دفعات جُرم کے مُرتکب ملزمان کی مجرمانہ ذمہ داری کا تعین کرتی ہیں۔

 

     

 

 

 




Distinction between common intent and common object.

KEEP  EDUCATE  YOURSELF

                                                                           AND BUY   🙏🙏     

 











Aug 21, 2022

PASSIVE INCOME

HOW TO MAKE A PASSIVE INCOME

 

Passive income is an easy way of earning. Unlike 9-5 jobs, a person is not restricted to performing a particular job. In other words, these earnings do not require your material involvement as such in the job. The sources of this earning are other than an employer or contractor. There are many reasons for prioritizing passive income over the wages earned from a job. It secures your financial life and brings stability to your financial success. Sources of passive income include writing an eBook, creating a YouTube channel, selling a digital product and freelancing, etc.

 

Jul 20, 2022

Murder

 اہم سوالات
👈 قتل عمد سے کیا مُراد ہے۔ تعزیرات پاکستان کے حوالہ سے وضاحت کریں۔

جواب:-


 بحوالہ دفعہ 300 ت پ:-

"جوکوئی کسی شخص کو ہلاک کرنے کی نیت سے، یا ضرب شدید پُہنچانے کی نیت سے، اس علم کے ساتھ کہ اسکا فعل اس قدر شدید ہےکہ اس کا حتمی نتیجہ ہلاکت ہوگا،کسی شخص کو ہلاک کرے توکہا جائے گا کہ اس شخص نے قتلِ عمد کا ارتکاب کیا ہے۔"
اجزائے ترکیبی:-
  •  قصد، ضروری ہے کہ قتل کا قصد کیا گیا ہو۔
  • اسلحہ کا استعمال جو ہلاکت کا موجب ہو۔
  • ہلاکت حتمی نتیجہ ہو۔

وضاحت:- 
                    " الف ، ب پر بندوق چلاے، اس نیت کے ساتھ کہ وہ ' ب' کو قتل کرے، 'ب' کی ہلاکت کی صورت میں ' الف' جُرم قتلِ عمد کا مُرتکب ہوا۔"



Jun 18, 2022

Honor killing

 غیرت کے نام پر قتل

               غیرت کے نام پہ کیا گیا قتل، پاکستانی قانون کے مطابق قتل عمد ہے، جس کی سزا قصاص کے اصول پر ہی مبنی ہے۔ تعزیرات پاکستان 1860 کے قانون ومابعد کی ترمیمات میں اس قسم کے قتل میں ملزم  فوری طعش کا ڈیفینس لے کر سزا میں نرمی کا سہارا لے لیتا تھا،مزید 1979 کے قانون کے مطابق اس جرم کو دفعہ 311 ت پ میں فساد فی الارض کا نام دیکر ملزم کو 10 سال سے کم سزا نہ دینے کا قانون بنایا گیا،لیکن پھر بھی ملزم کو صلح بدل کے بدلے معاف کرنے اور مقتول کے ورثاء سے صُلح کرنے کا حق دیا گیا جس وجہ سے اس قسم کی قتل وغارت پر خاطر خواہ قابو نہ پایا جا سکا۔ ہیومن رائٹ کمیش کی رپورٹ کے مطابق پاکستان  میں ہر سال ایک ہزار سے زاید  کیسیز 'غیرت کے نام پر قتل 'کے درج ہو رہے ہیں جو باقی ساری دنیا کے مقابلہ میں  بہت زیادہ ہیں۔ اس بُرائی پر قابو پانے کے لیے ضابطہ فوجداری میں   (Criminal amendment Act 2005) کے ذریعےترامیم کرکے مقدمے میں صلح کو عدالت کی صوابدید پر رکھا گیا ہے۔مزید 'پروٹیکشن آف وومن ایکٹ 2006' بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

Jun 14, 2022

Malice aforethought

MENS REA


In most common law jurisdictions, the American Law Institute's Model Penal Code, and in the various U.S. state statutes, which have codified homicide definitions, the term has been abandoned or substantially revised. The four states of mind that are now recognized as constituting "malice aforethought" in murder prosecutions are as follows:[18]

  1. intent to kill
  2. intent to inflict serious bodily injury
  3. extremely reckless disregard for the value of human life
  4. felony murder rule

Since there are 4 different states of mind of malice aforethought, it can be hard to find the differences. It is easiest to break these categories up by premeditation, or express malice and reckless endangerment, or implied malice. Intent to kill or to inflict serious bodily injury would be considered express. This does not mean that the accused made a plan far in advance, but it could even be in the moment of the crime. If the person did the action knowing it would hurt or kill the other person, there was express malice involved, which is a form of malice aforethought.[19]

As stated above, malice aforethought does not require that the person accused premeditated to hurt a person, but that they knew their actions could lead to someone's harm.[20] This is implied malice, which requires that a person knowingly did an act that they knew was dangerous, and acted without concern for other people's safety.[21] Intention can also be found where the perpetrator acts with gross recklessness showing lack of care for human life, commonly referred to as "depraved-heart murder", or during the commission of or while in flight from a felony or attempted felony (termed felony murder).

Notably, the principle of transferred intent causes an accused who intended to kill one person but inadvertently killed another instead to remain guilty of murder. The intent to kill the first person suffices.

Jun 11, 2022

Qasas

قصاص

ارشادِ ربانی ✰ اسی بنا پر ہم نے یہ حُکم لکھ دیا تھا کہ جس کسی نے سوا اس حالت کے قصآص لینا ہو، یا مُلک میں لوٹ مار مچانے والوں کو سزا دینی ہو، کسی جان کو قتل کر ڈالا،تو گویا اس نے تمام انسانوں کا خون کیا۔ اور جس نے کسی کی زندگی بچالی۔تو گویا اُس نے تمام انسانوں کو زندگی دے دی۔       (المائدہ:۳۲)

✰مسلمانو!جو لوگ قتل کردئیے جائیں، اُن کے لیے تمیں قصاص کا حُکم دیا جاتا ہے۔ اگرآزاد آدمی نے آزاد آدمی کو قتل کیا ہے،تو اُس کے بدلے وہی شخص قتل کیا جائے گا۔اگر غلام قاتل ہے تو غلام ہی قتل کیا جائے گا، عورت نے قتل کیا ہے تو عورت ہی قتل کی جائے گی۔             (البقرہ:۱۷۸)

✰اے اربابِ دانش!قصاص کے حُکم میں تُمہارے لیے زندگی ہے۔ (البقرہ:۱۷۹)

✰کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو،جسے قتل کرنااللہ نے حرام ٹھہرادیاہےجوکوئی ظُلم سےماراجائے۔توہم نے اس کے وارث کو (قصاص کے مطالبہ کا) کا اختیار دیا ہے۔پس چاہیئے کہ خونریزی میں زیادتی نہ کرے (یعنی حق سے زیادہ بدلہ لینے کا قصد نہ کرے)وہ (حد کے اندر رہینے میں )فتح مند ہے۔     (بنی اسرائیل:۳۳)

ارشادِ نبویؐ 

✰ لوگو! خبردار، تم پر لازم ہے کہ تُم اپنے آپکو اللہ کی حدود سے بچاو۔ پھر جوکوئی بدکاری میں میں ملوث ہوجائے تو(اُسے چاہیے کہ وہ) اللہ کے 'ستر' میں مستور رہے۔ کیونکہ جس نے ہمارے سامنے اپنے جُرم کا اعتراف کیا،اُس پر اللہ کی حدود جاری کی جائیں گی۔

✰سب سے بڑے گناہ (کبیرہ) تین ہیں۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جان کو ناحق قتل کرنا، اور والدین کی نافرمانی۔

✰ایک مسلمان کا قتل ،ساری دنیا کی تباہی پر بھاری ہے۔(راوی:عبداللہ بن عُمرؓ۔ترمذی شریف)

قتل

جب کسی بالغ شخص نے کسی معصوم الدم کو قتل کردیا تو اُسے قصاص میں موت کی سزا دی جائے گی۔

قتل عمد میں قصاص کا نفاذ: 

            بحوالہ دفعہ 314 ت پ (۱)۔ قتلِ عمد میں قصاص کا نفاذ  حکومت کے کسی منصب دار کے ذریعے ، عدالت کی ہدایت کے مطابق مجرم کی موت وقوع میں لانے سے ہوگا۔

(۲)۔ قصا ص پر اس وقت تک عملدرآمد نہیں ہوگا جب تکہ نفاذِ قصا ص کے وقت تمام اولیاء اصالتا یا وکالتا حاضر نہ ہوں۔

(۳)۔ اگر مجرم حاملہ عورت ہو تو اسکی سزا  ( قصاص )بچے کی پیدائش کے دو سال بعد تک موئخر کردی جاَئے گی۔

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ' قصاص کا نفاذ صرف تلوار سے ہے۔ گویا تلوار سے قصآص کے علاوہ تمام طریقے ، مثلا پھانسی، وغیرہ غیر شرعی ہیں۔

جبکہ قرآن کریم میں قصاص کے بارے حُکم یہ ہے کہ ' جو کوئی بدلہ لے ویسا ہی جیسا کہ اس کے ساتھ کیا گیا ۔"(الحج)۔


قتلِ عمد کے علاوہ زخم لگانے کی صورت میں بھی قصاص کا اطلاق ہوگا۔ تعزیراتِ پاکستان میں دفعات، 334،336،اور دفعہ 337 الف(۲)میں تعریف کیے گیے زخموں پر قصاص کا وجوب ہے۔

 قتلِ عمد کے بارے میں احکامِ سزا کا خولاصہ ذیل ہے۔

  1. قتلِ عمد کی سزا قصآص ہے۔
  2. صرف اس صورت میں قصاص نہیں ہوگا جب مقتول کے ورثآء قاتل کو معاف کردیں یا کسی اور چیز پر مصلحت کرلیں۔
  3. کافر سے مسلمان مقتول کا قصاص لیا جائے گا۔
  4. اگر کوئی مسلم کسی غیرمسلم شہری یا معاہد کو قتل کردے تو مسلم سے قصاص نہیں لیاجائےگا۔
  5. بیٹا اگر باپ کو قتل کر دے تو اس پر قصاص واجب ہوگا۔
  6. باپ یا دادا بیٹے کو قتل کردے قصاص نہ ہوگا۔
  7. اگر کسی شخص کے قتل میں ایک جماعت شامل ہوئی ہو تو ہر شخص سے قصاص لیا جائے گا۔
  8. اگر مقتول کو ایک شخص نے گرفت میں لے لیا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو تو قاتل سے قصاص لیا جائَے گا جبکہ پکڑنے والے پر تعزیری سزا واجب ہوگی۔
  9. جن صورتوں میں ْصاص ساقت ہوگیا ہو یا معاف کردیا گیا ہووہاں تعزیری سزا واجب ہوگی۔
  10.         قاتل کی موت پر قصاص ساقط ہوجاتا ہے۔


"قصاص میں دو حق جمع ہیں۔ ایک اللہ کا حق کہ اس سے معاشرہ سے فساد کا خاتمہ ہوتا ہے۔اور دوسرا بندے کا حق کہ اس سے مقتول کے ورثآء کو طمانت ہوتی ہے۔ٰغالباََ بندہ کا حق غالب ہے ،اس سے مقتول کے ورثاء کو معاف کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔تاہم معافی کا سوال اس وقت پیدا ہوتا ہے جب قاتل اپنے جُرم کا اقرار کرے اور معافی کا طلبگار بھی ہو اور آئیندہ کے لیے سچے دل سے توبہ کرے۔"