Ticker

6/recent/ticker-posts

Title and extent of operation of Code

  مجموعہ قوانین کا عنوان اور وسعت نفاذ

دفعہ 1۔ مجموعہ قوانین کا عنوان اور وسعت نفاذ۔

            ایکٹ ہذا کو مجوعہ تعزیرات پاکستان کہا جائے گا اور یہ تمام پاکستان میں نافذالعمل ہوگا۔

Punishment of Harraaba(Robbery) in Islam

 حرابہ کیا ہے? کیا حرابہ راہزنی کی کوئی قِسم ہے?۔

       " کسی شخص سے اسکو خوف میں مبتلا کرکے اسکا مال لوٹنا 'حرابہ ' کہلاتا ہے۔اسلام میں 'حرابہ 'کو سنگین جُرم قرار دیتے ہوے حرابہ کے مجرم کے ہاتھ اور پاوں کاٹ دینے کا حکم ہے۔"

از روے دفعہ 15(حدود آرڈینینس نمبر6، مجریہ سال 1979ء) 
                                                            حرابہ سے مُراد"جو کوئی ایک یا زائد اشخاص خواہ ہتھیاروں سے لیس ہوں یا نہ، کسی دوسرے کا مال لوٹنے کیلیے طاقت کا استعمال کرتے ہوے اس پر حملہ آور ہوں یا حبسِ بیجا میں رکھیں یا اسے ماردینے یا کوئی نقصان کا خوف دلائیں تو ایسا شخص یا اشخاص فعل حرابہ(راہزنی) کے مُرتکب کہلائیں گے۔"

حرابہ کا ثبوت

ازروئے دفعہ 16 آرڈینینس ہذا : دفعہ 7 کے احکام کا بہ مناسب تبدیلی حرابہ(راہزنی)کے ثبوت پر اطلاق ہوگا۔

حرابہ کی سزا

از روے دفعہ 17(حدود آرڈینینس نمبر6، مجریہ سال 1979ء) 

(1)۔ جو کوئی بالغ راہزنی حرابہ کے جُرم کا ارتکاب کرے گا کہ جس کے دوران نہ تو کوئی قتل ہوا اور نہ ہی کوئی مال لوٹا گیا ہو،تو اس طرح کے مجرم کو کوڑوں کی سزا دے جائے گی جو تیس کوڑے مارنے سے زیادہ نہیں ہوگی اور قید مُشقت کی سزا جن تک عدالت کو اسکے تائب ہوجانے کے بارے میں تسلی نہ ہوجائے کہ مجرم دل سے تائب ہوچُکا ہے۔
(2)۔جو کوئی بالغ حرابہ جُرم عمل میں جس کے دوران کوئی مال نہ لوٹا گیا ہو،لیکن کسی شخص کو زخمی کیا گیا ہو،تو اس طرح کے مجرم کو اس سزا کے علاوہ جو ضمن(1) میں مذکور ہے کے علاوہ، زخمی کرنے کے جُرم میں رائج الوقت قانون کے تحت دی سزا دی جائے گی۔
(3)۔ جو کئی بالغ راہزنی کے جُرم کا مُرتکب ہوا ہو جس کے دوران کوئی قتل نہ ہوا ہو، لیکن مال جس کی مالیت نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہو لوٹا گیا ہوتو ایسے مجرم کا سزا کے طور پر دایاں ھاتھ کلائی کے جوڑ تک اور بایاں پاوں ٹخنے  تک کاٹ دیا جائے گا۔
بشرطیکہ جب حرابہ کا ارتکاب ایک سے زیادہ اشخاص نے مل کر کیا ہو تو عضو کو کاٹنے کی سزا صرف اس صورت میں عائید کی جائے گی جب ان میں سے ہر ایک شخص کے حصے میں لوٹے ہوے مال کی مالیت نصاب سے کم نہ ہو، مزید شرط یہ ہے کہ اگر مجرم کا بایاں ہاتھ یا دایاں پاوں نہ ہو تودوسرے ہاتھ یا پاوں جیسی بھی صورت ہو، کاٹنے کی سزا نہیں دی جائے گی اورمجرم کو چودہ سال تک کی قید با مُشقت کی سزا اور کوڑوں کی سزا دی جائے گی جو تیس کوڑے مارنے سے زیادہ نہ ہوگی۔
(4)۔جو کوئی بالغ حربہ کا جرم عمل میں لائے جس کے دوران وہ کسی کو قتل کردے تو اس کو سزائے موت بطور حد دی جائے گی۔
(5)۔ ذیلی دفعہ (۳) کے تحت یا ذیلی دفعہ(۴)کے تحت سزا پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا جب تک کہ سزا کی توثیق وہ عدالت نہیں کردیتی کہ جس میں سزا کے حُکم کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہو اور اگر سزا عضو کاٹنے کی ہو تو اسکی توثیق اور عمل درآمد ہونے تک مجرم کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا گویا کہ اسے قید محض کی سزا دی گی ہو۔
(6)۔ دفعہ 9 کی ذیلی دفعہ (6)اور ذیلی دفعہ (7) کے احکام کا اطلاق اس دفعہ کے تحت قطع عضو کی سزا کے عملدرآمد پر بھی ہوگا۔

وہ صورتیں جن میں حرابہ کی قطع عضویا موت کی سزا عائد نہ کی جائےگی۔

ازروئے دفعہ 18آرڈینینس ہذا: ایسی صورتوں میں جن میں چوری مستوجب حد پر حد عائد نہ کی جاسکتی ہوراہزنی (حرابہ)کے جُرم میں قطع عضو یا موت کی سزاعائد نہیں کی جائےگی اوریہ کہ نہ ہی اس پر عملدرآمد ہوگا اور ان پر دفعہ 10اوردفعہ 11کےاحکام مناسب تبدیلی کے ساتھ اطلاق پذیر ہونگے۔

حرابہ کے دوران لوٹےہوئے مال کی واپسی

ازروئے دفعہ 19آرڈینینس ہذا: دفعہ 12 کے احکام کا مناسب تبدیلی کے ساتھ حرابہ کے دوران لُوٹے ہوے مال کی واپسی پر اس طرح اطلاق ہوگا کہ متذکرہ دفعہ کی ذیلی دفعہ (۲)میں لفظ حد کی بجائے قطع عضو یا موت کے الفاظ کو بدل دیا جائے گا۔

مسوجب تعزیر حرابہ کی سزا

ازروئے دفعہ 20آرڈینینس ہذا:جو کوئی حرابہ(راہزنی) کے ایسے جرم کا ارتکاب کرتا ہے،جو دفعہ 17 میں مذکور سزاکا مستوجب نہ ہو یا جس کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئِی ثبوت موجود نہ ہو جو دفعہ 7 میں مذکور ہیں یا جس کے لئے آرڈینینس ہذا کے تحت قطع عضو یا موت کی سزا عائد یا نافذ نہ کی جاسکے اورنہ ہی اس پر عملدرآمد کیا جا سکے تو اسے تعزیراتِ پاکستان کے تحت ڈکیتی،راہزنی یا استحصالِ بالجبر کے جُرم کیلیے مقرر کردہ سزا جیسی کہ صورت ہو دی جائے گی۔


Punishment of theft under hadood's laws

مستوجب حد چوری کی سزا

بحوالہ دفعہ: 9 (حدود آرڈینینس نمبر6، 1979 جرائیم برخلاف املاک) 
  1. پہلی دفعہ جوری کرنے پر، ملزم کا دایاں ھاتھ کلائِ سے کاٹ دیا جائے گا۔
  2. دوسری دفعہ جوری کرنے پرملزم کا بایاں پاوں ٹخنے سے کاٹ دیا جائے گا۔
  3. تیسری دفعہ جوری کرنے پر ملزم کو عمر قید کی سزا دی جائے گی۔
  4. ضمنی دفعہ 1یا 2 کے تحت سزا پرعملدرآمد اس وقت تک نہیں کیا جائےگا جبتکہ عدالت اپیل سے اپیل کا فیصلہ نہ ہوجائے۔تب تک ملزم کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا جیسا کہ اس کو قید محض کی سزا ہو۔
  5. کسی ایسے شخص کی صورت میں جسے ضمنی دفعہ 3 کے تحت عمر قید کی سزا دی گئی ہو اگر عدالت اپیل مطمعن ہو کہ وہ خلوص دل کے ساتھ تائب ہو گیا ہے تو اُسے ایسی شرائط پر رہا کیا جا سکتا ہے جو عدالت عائد کرنا مناسب سمجھے/
  6. عضو کاٹنے کا عمل میڈیکل افسر مجاز کی رائے ہو کہ ہاتھ یا پاوں کے کاٹنے کی وجہ سے مُجرم کی موت واقع ہوسکتی ہے، تو حد پر عملدرآمد اس وقت تک ملتوی کردیا جائے گا جبتکہ موت کا خطرہ ٹل نہ جائے۔

Dishonestly

Dishonestly u/s 24 PPC.

          دفعہ 24 ت پ میں بددیانتی کے تعریف کیگی ہے، جس کے مطابق" اگر کوئی شخص کوئی کام اس نیت سے کرے کہ ایک شخص کو فائدہ بے جا ہو اور دوسرے کو بے جا نقصان تو کہا جائے گا کہ اس نے وہ کام بددیانتی سے کیا ہے۔"

فریب اور بددیانتی میں فرق
  • فریب میں دھوکہ ہوتا ہے، جبکہ بددیانتی میں نہیں۔
  • بددیانتی میں مال مادی ہوتا ہے،فریب میں ضروری نہ ہے ۔
  • بددیانتی میں مال متعین ہوتا ہے،فریب میں نہیں۔
  • بددیانتی کی تعریف دفعہ 24 تعزیرات پاکستان میں کیگئی ہے،جبکہ فریب کی تعریف دفعہ 25 میں کیگئی ہے۔



      Keep Educate Yourself















Abetment

کسی فعل میں اعانت 



دفعہ 107تعزیراتِ پاکستان کے حوالے سے:-



دفعہ 107 ت پ میں تعریف کردہ اعانت سے مُراد " ہر وہ شخص کسی فعل کے کرنے میں اعانت کرتا ہے جو۔"

۱)۔ کسی شخص کو مذکورہ فعل کے کرنے کی ترٰٰغیب دے، یا

۲)۔ کسی دوسرے شخص یا اشخاص کے ساتھ مذکورہ فعل کے کرنے کی سازش ہیں شریک ہو، یا

۴)۔ مذکورہ فعل کے ارتکاب میں مدد کرے۔



س)۔ مجرمانہ فعل پر اُکسانے والا شخص کس جُرم کا مُرتکب ہوتا ہے۔ دفعہ کا حوالہ دیکر بیان کریں۔


دفعہ 107(1) ت پ کے مطابق "مجرمانہ فعل پر اُکسانے والا شخص" جُرم "اعانت" کا مُرتکب کہلاتا ہے۔


تمثیل

الف' جو ایک سرکاری ملازم ہے کو عدالتِ انصاف کے ایک وارنٹ کے ذریعہ 'ز' کو گرفتار کرنے کا مجاز کیا گیا ہے۔ 'ب' اس حقیقت سے باخبر ہے اور یہ کہ 'ج'  'ز' نہیں ہے عمداً 'الف' کو بتاتا ہے کہ 'ج' ہی 'ز' ہے اور اس طرح دانستہ طور پر'الف' سے 'ج' کو گرفتارکرا دیتا ہے۔ یہاں پر 'ب'  'ج' کی گرفتاری پر اکسانے سے اعانت کرتا ہے۔ 


س)۔ کسی جرم کی سازش میں شریک شخص کس صورت میں اعانت کا مرتکب کہلاے گا۔ دفعہ کا حوالہ دےکہ تحریر کریں۔


دفعہ 107(2) کے مطابق "کسی جرم کی سازش میں شریک شخص " اعانت  کا مرتکب کہلاے گا اگر وہ " کسی اسے فعل کا مُرتکب ہو جو غیر قانونی ہو یا کسی ہمراہی ملزم کے ساتھ ملکر کوئی قانونی کام غیر قانونی طریقہ سے کرے ۔


س)۔ کسی جرم میں قصداً مدد کرنے والا شخص کس صورت میں اعانت کا مرتکب کہلائے گا۔

دفعہ 107(3) کے مطابق "کسی جرم میں قصداً مدد کرنے والا شخص " اعانت  کا مرتکب کہلاے گا اگر وہ " کسی اسے ' غیرقانونی  فعل'  کے ارتکاب کے وقت یا ماقبل کسی شخص یا اشخاص کی  مدد کرتا ہے۔ 




BUY BLUE PEN





 






 

 



Common intention/object

Common intention/object.

مُجرمانہ ذمہ داری عاید کرنے کا کیا اصول ہے؟ تعزیرات پاکستان کے حوالے سے وضاحت کریں۔
یا
نیت مشترک یا غرض مُشترک کی تعریف اور وضاحت تعزیرات پاکستان کے حوالے سے کریں، نیز ہر دو میں فرق کو واضح کریں۔

تعارف: (INTRODUCTION)

تعزیرات پاکستان کے حوالے سے ہر دو اصطلاحات کی تعریفات اور وضاحت دفعات 34 اور 149 ت پ میں کیگئ ہیں، ہر دو دفعات میں "مُجرمانہ ذمہ داری" کے اصول وضوع کیے گیے ہیں۔ لیکن ہر دو دفعات کو آپس میں مِکس نہیں کرنا چاہیے۔ہر دو اصول ہرگز مترادف نہ ہیں، ہر دو کے الگ الگ خدوخال ہیں۔

قانونی حوالہ جات:

ہر دو عنوانات متزکرہ بالا کے ذیل قانونی حوالہ جات ہیں۔

(۱)نیت مُشترک کی تعریف دفعہ 34 میں بیان کیگی ہے۔
(۲)غرض مُشترک کی تعریف دفعہ 149 میں بیان ہوئِ ہے۔

نیت مشترک (COMMON INTENTION)   

تعریفات:

(۱) عدالتی نظیر کے حوالے سے:

جرم کے اقدام یا ارتکاب سے ما قبل کوئی منصوبہ جو ایک سے زیادہ لوگ بنایں ، نیت مُشرک ؛ کہلاتی ہے۔ 

(این ایل آر 1980 کریمینل 517)

(۲) بحوالہ دفعہ 34 ت پ:

جب کوئی مجرمانہ فعل کیئی لوگ ملکر پہلے سے طے شدہ منصوبہ کی تکمیل میں کریں تو سمجھا یہ جائے گا کہ ہر ایک شخص اس فعل کا اُس طرح ذمہ دار ہوگا ، گویا کہ ویسا فعل اُس اکیلے نے کیا ہو۔

دفعہ 34 کے اجزائے ترکیبی:

                              درج ذیل امور ملکر دفعہ 34 ت پ کے اجزائے ترکیبی بنتے ہیں۔

(۱)۔ مجرمانہ فعل

                           دفعہ 34 ت پ کیلیے ضروری ہے کہ کوئی جُرم عملی طور پر وقوع پذیر ہوا ہو۔

(۲)۔ ایک سے زاید لوگوں کی شرکت۔
                                            
                           ضروری ہے کہ کسی جرم کے اقدام یا ارتکاب میں ایک سے زیا دہ لوگوں نے حصہ لیا ہو۔

(۳)۔ مجرمانہ فعل نیت مشترک کی اغراض یا حصول کے لیے کیا جائے۔

                            یعنی مجرمانہ فعل کے مرتکب اشخاص (تمام کے تمام )اپنے منصوبے کی تکمیل میں کوشاں ہوں۔

دفعہ 34 ت پ کی وسعت:

دفعہ ہذا کسی جرم کے اقسام یا ارتکاب یا کسی جرم کی تکمیل میں حصہ داران ملزمان کی الگ الگ بمطابق "عمل" ذمہ داری کا تعین نہیں کرتی ، بلکہ نیت مشترک کی تکمیل میں مشترکہ کوشش خواہ کسی کا کتنا ہی حصہ کیوں نہ ہو مُشترکہ ذمہ داری کا تعین کرتی ہے۔

نیت مشترک کا ثبوت:

کسی جرم کے مجرمان کی مشترکہ نیت کا ثبوت موقع واردات سے اور مقدمہ کے حالات سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔


غرض مشترک:( COMMON OBJECT )


دفعہ 149 ت پ بھی دفعہ 34 ت پ کی طرح کئِ افراد کی طرف سے کئے گئے جرم کی مشترکہ ذمہ داری کا تعین کرتی ہے۔
جب کوئی جُرم(40 ت پ)کسی مجمع خیلاف قانون کے کسی ممبر سے سرزد ہوتا ہے، جو مجمع کی مشترک غرض کے حصول میں ہو تو اُس جرم کے نتائج کے وہ تمام افراد جو بوقت ارتکابِ جُرم اُس مجمع خلاف قانون کا حصہ ہوں گے، اُس طرح ذمہ دار ٹہریں گے کہ گویا کہ وہ فعل (جُرم) ہر ایک نے کیا ہے۔

دفعہ 149 ت پ کے اجزائے ترکیبی۔

(۱)۔ جُرم کا سرزد ہونا۔

لفظ جُرم جیسا کہ دفعہ 40 ت پ میں بیان کیا گیا ہے سے مراد ' ایسا فعل کہ جس کی سزا تعزیراتِ پاکستان میں دی گِی ہو،دفعہ ہذا کے نفاذ کیلئے ضروری ہے کہ کوئی جُرم وقوع پذیر ہوا ہو۔

(۲)۔ مجمع خیلافِ قانون۔

دفعہ 141 ت پ کے مطابق 'پانچ یا پانچ سے زیادہ افراد کا اجتماع 'مجمع خلافِ قانون' کہلاے گا اگر اس مجمع کی غرض مشترک غیر قانونی ہو۔

(۳)۔ مجمع خلافِ قانون کا ممبر ہونا۔

دفعہ 149 ت پ کے محرکات کے لیے ضروری ہے کہ کوئی شخص مجمع خلافِ قانون کا ممبر ہو، ہر فرد کے لیے ضروری نہ ہے کہ اُس نے مجمع مذکور کی غرض مشترک کے لیے کوئی فعل ناجائز کیا ہو، بلکہ لازم ہے کہ ہر فرد مجمع مذکور کا ممبر ہو اور مجمع مذکور کی غرض مُشترک کے بارے علم رکھتا ہو۔
مجمع خلافِ قانون کی غرض مُشترک کا اندازہ ، مجمع کی رکنیت،اسلحہ وغیرہ کا استعمال ، نقصان یا زخموں کی نوعیت سے لگایا جا سکتا ہے۔

ثبوت:

استغاثہ کے لیے لازم ہے کہ وہ ثابت کرے کہ:

(۱)۔ کوئی شخص مجمع خلافِ قانون کا بوقتِ ارتکاب جرم ممبر تھا۔
(۲)۔ کوئِی شخص مجمع خلافِ قانون کی ممبر ہوتے ہوے بوقتِ ارتکابِ جرم موقع پر موجود تھا۔


ما حاصل: (CONCLUSION)

تعزیراتِ پاکستان کی ہر دو دفعات جُرم کے مُرتکب ملزمان کی مجرمانہ ذمہ داری کا تعین کرتی ہیں۔

 

     

 

 

 




Distinction between common intent and common object.

KEEP  EDUCATE  YOURSELF

                                                                           AND BUY   🙏🙏     

 











PASSIVE INCOME

HOW TO MAKE A PASSIVE INCOME

 

Passive income is an easy way of earning. Unlike 9-5 jobs, a person is not restricted to performing a particular job. In other words, these earnings do not require your material involvement as such in the job. The sources of this earning are other than an employer or contractor. There are many reasons for prioritizing passive income over the wages earned from a job. It secures your financial life and brings stability to your financial success. Sources of passive income include writing an eBook, creating a YouTube channel, selling a digital product and freelancing, etc.

 

Murder

 اہم سوالات
👈 قتل عمد سے کیا مُراد ہے۔ تعزیرات پاکستان کے حوالہ سے وضاحت کریں۔

جواب:-


 بحوالہ دفعہ 300 ت پ:-

"جوکوئی کسی شخص کو ہلاک کرنے کی نیت سے، یا ضرب شدید پُہنچانے کی نیت سے، اس علم کے ساتھ کہ اسکا فعل اس قدر شدید ہےکہ اس کا حتمی نتیجہ ہلاکت ہوگا،کسی شخص کو ہلاک کرے توکہا جائے گا کہ اس شخص نے قتلِ عمد کا ارتکاب کیا ہے۔"
اجزائے ترکیبی:-
  •  قصد، ضروری ہے کہ قتل کا قصد کیا گیا ہو۔
  • اسلحہ کا استعمال جو ہلاکت کا موجب ہو۔
  • ہلاکت حتمی نتیجہ ہو۔

وضاحت:- 
                    " الف ، ب پر بندوق چلاے، اس نیت کے ساتھ کہ وہ ' ب' کو قتل کرے، 'ب' کی ہلاکت کی صورت میں ' الف' جُرم قتلِ عمد کا مُرتکب ہوا۔"



Honor killing

 غیرت کے نام پر قتل

               غیرت کے نام پہ کیا گیا قتل، پاکستانی قانون کے مطابق قتل عمد ہے، جس کی سزا قصاص کے اصول پر ہی مبنی ہے۔ تعزیرات پاکستان 1860 کے قانون ومابعد کی ترمیمات میں اس قسم کے قتل میں ملزم  فوری طعش کا ڈیفینس لے کر سزا میں نرمی کا سہارا لے لیتا تھا،مزید 1979 کے قانون کے مطابق اس جرم کو دفعہ 311 ت پ میں فساد فی الارض کا نام دیکر ملزم کو 10 سال سے کم سزا نہ دینے کا قانون بنایا گیا،لیکن پھر بھی ملزم کو صلح بدل کے بدلے معاف کرنے اور مقتول کے ورثاء سے صُلح کرنے کا حق دیا گیا جس وجہ سے اس قسم کی قتل وغارت پر خاطر خواہ قابو نہ پایا جا سکا۔ ہیومن رائٹ کمیش کی رپورٹ کے مطابق پاکستان  میں ہر سال ایک ہزار سے زاید  کیسیز 'غیرت کے نام پر قتل 'کے درج ہو رہے ہیں جو باقی ساری دنیا کے مقابلہ میں  بہت زیادہ ہیں۔ اس بُرائی پر قابو پانے کے لیے ضابطہ فوجداری میں   (Criminal amendment Act 2005) کے ذریعےترامیم کرکے مقدمے میں صلح کو عدالت کی صوابدید پر رکھا گیا ہے۔مزید 'پروٹیکشن آف وومن ایکٹ 2006' بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔