Showing posts with label Threatening a person. Show all posts
Showing posts with label Threatening a person. Show all posts

May 8, 2021

OF CRIMINAL TRESPASS

مداخلت بیجا مجرمانہ کے بارے میں

(OF CRIMINAL TRESPASS)



دفعہ 441۔  مداخلت بیجا مجرمانہ۔  (Criminal Trespass)

                                          جو کوی شخص کسی ایسی ملکیت کے اندر یا اس پر جو کسی دوسرے شخص کے قبضے میں ہو اس نیت سے داخل ہو کہ کسی جرم کا ارتکاب کرے یا اس شخص کی، جو ملکیت پر قابض ہے، تخویف یا توہین کرے یا اس کو ایذا دے، یا مذکورہ ملکیت کے اندر یا اس پر جایز طور پر داخل ہو کر ناجایز طور پر اس نیت سے ٹھہرا رہے کہ اس کے ذریعہ مذکورہ شخص کی تخویف یا توہین کرے یا اس کو ایذا دے یا اس نیت سے کہ کسی جرم کا ارتکاب کرے، تو کہا جاے گا کہ اس نے "مداخلت بے جا مجرمانہ" کا ارتکاب کیا ہے۔

اجزاے ترکیبی :-

  •                                                                                   کسی دوسرے کی مقبوضہ جائیداد پر یا اس میں داخل ہونا   
  •                                                  داخلہ جائیز ہونے کے بعد مالک کی منشاء کے بغیر ناجائیز طور پر وہاں ڈٹے رہنا۔   
  •                          ایسا داخلہ بغرض ارتکاب جرم یا جائیداد کے قابض شخص کی تخویف، تذلیل یا تنگ کرنے کیلے کرنا۔

ضروری وضاحت۔

                    اس دفعہ میں جائیداد سے مُراد 'غیرمنقولہ' جائِداد ہے۔اور قبضہ سے مُراد فی الواقعی قبضہ ہے۔

استثناء۔

                جہاں مستغیث/مُدعی اپنا قبضہ ثابت نہ کرسکے وہاں دفعہ ہذا کا اطلاق نہ ہوگا۔

قابلِ ادخال شہادت کیلیے ثبوتِ جُرم۔

  •                     مداخلتِ مُجرمانہ کے جُرم کے ثبوت کے لیے استغاثہ کو ملزم کی نیت ثابت کرنا ہوگی۔جب تک یہ ثابت نہ ہو کہ ملزم کی نیت ارتکابِ جُرم، یا تضحیک ، یا اشتعال دلانے کی تھی اس وقت تک مداخلت بیجا کو مجرمانہ مداخلت قرار نیں دیا جا سکتا۔(این ایل آر1984ء کریمینل 723)
  • دفعہ ہذا کے اطلاق سے قبل عدالت کو ملزم کی نیت کے بارے میں واضح فیصلہ دینا ہوگا۔اس کے بغیر ملزم کو سزا نہیں دی جاسکتی۔(1968ء پاکستان کریمینل لاء جرنل 953)۔

دفعہ 447۔ مداخلت بیجا مجرمانہ کی سزا۔

                    جو کوی شخص مداخلتِ بیجا مُجرمانہ کا ارتکاب کرے، تو اُسے کسی ایک قسم کی سزاے قید اتنی مدت کے لے دی۸ جاے گی جو تین ماہ تک ہو سکتی ہے یا پانچ سو روپے جرمانہ کی سزا یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

ضابطہ: قابلِ دست اندازی پولیس، سمن، قبلِ ضمانت، قبلِ راضی نامہ، کوی مجسٹریٹ، سرسری تجویز بھی ہوسکتی ہے۔


May 7, 2021

Of Mischief

 


نقصان رسانی کے بارے میں

دفعہ 425:- نقصان رسانی۔

            جو کوی شخص اس نیت سے یا اس امر کے احتمال کے علم سے کہ عوام کو یا کسی شخص کو ناجایز زیاں یا مضرت پہنچاے، کسی مال کو تلف کرے یا کسی مال یا اس کی جگہ میں ایسی تبدیلی کا باعث ہو جس سے اس کی مالیت یا افادیت معدوم ہو جاے یا کم ہو جاے یا اس پر مضر طور پر اثر انداز ہو تو اس نے "نقصان رسانی" کا ارتکاب کیا ہے۔



تمثیلیں


(الف)    الف' ن کو ناجایز زیاں پہنچانے کی نیت سے ن کی کسی قیمتی کفالت کو عمداً جلا دیتا ہے۔ الف نے نقصآن رسانی کا ارتکاب کیا ہے۔

(ب)    الف 'ن کو ناجایز نقصان پہنچانے کی نیت سے ن کے برف خانے میں پانی پہنچا دیتا ہے اور اس طرح برف کے پگھلنے کا باعث ہوتا ہے۔ الف نے نقڈآن رسانی کا ارتکاب کیا ہے۔

تشریح

دفعہ ہذا کے تین اجزاے ترکیبی ہیں۔

  • اس بات کی نیت یا علم کہ عوام الناس یا کسی شخص کو نقصان پہنچا ہو۔
  • کسی مال کو تباہ کر دینا ۔ اس میں تبدیلی کر دینا یا اسکی حالت بدل دینا۔
  • ایسی تباہی یا تبدیلی سے مال کی افادیت میں کمی ہونا۔

  ⮜🠜 ثبوت کے طور پر استغآثہ کو ثابت کرنا ہوگا کہ

  • ملزم کو اس بات کا علم تھا کہ اس کے فعل سے کسی شخص یا عوام الناس کو نقصان پہنچے گا یا اس کا احتمال ہوگا۔
  • ملزم نے اس علم کے باوجود نیتاً ایسے فعل کا ارتکاب کیا۔
  • اس کا یہ فعل غیرقانونی تھا۔
  • ملزم کے اس فعل کے نتیجے سے کوی مال تباہ ہوا، یا اسکی ہیت تبدیل ہوگیی جس سے زیان بیجا اور مُضرت ہوِِئی۔

    بعدم ثبوت درج بالا دفعہ ہذا کا اطلاق نہ ہوگا۔

       ⮜🠜  یاد رکھیں کہ
  1.     دفعہ ہذا کے اطلاق کیے لیے جائیداد کی مالیت کوئی اہمیت نہیں رکھتی،            خوا  جتنی بھی ہو۔
    1.     ضروری نہ ہے کہ صرف وہ ہی استغاثہ دائِیر کرے جس کا کوی نقصان ہوا ہو۔


                   

    May 6, 2021

    Of cheating

    دغا کے بارے میں

    دفعہ 415۔ دغا ۔ 
    of cheating
    Of cheating







    جو کوی بددیانتی کی نیت سے اور دھوکا دہی کے عمل سے، کسی دوسرے شخص سے مال وصول کرتا ہے یا اسے حوالگیِ مال کی ترغیب دیتا ہے۔

    ∵ یا پھر دھوکا کھانے والے شخص کو کسی ایسے امر کے کرنےیا ترک کرنے کی قصداً ترغیب دے جس کو وہ نہ کرتا یا ترک نہ کرتا اگر اسکو بایں طور دھوکا نہ دیا جاتا ، ایسا  فعل جس سے اُس کو یا کسی دوسرے کو نقصان یا مضرت  پہنچے یا ایسا احتمال ہو، تو کہا جاے گا کہ اس نے 'دغا ' کی۔

    تمثیل۔

    • الف "ن" کو کسی شے کا جھوٹآ نمونہ دیکھا کر قصداً دھوکا دیکر یہ باور کراتا ہے کہ وہ شے نمونے کے مطابق ہے اور اسو ذریعہ سے بددیانتی سے ن کو اسے شے کے خریدنے اور اس کی قیمت ادا کرنے کی ترغیب دے تو الف بے دغا کی ہے۔
    • الف' ن' کو قصدا" دھوکا دے کر یہ باور کراے کہ جو رقم ن اسے قرض دے گا وہ اسے واپس ادا کرنے کی نیت رکھتا ہے اور اس طرح ن کو روپیہ قرض دینے کی بددیانتی سے ترگیب دے جبکہ الف کی نیت روپیل ادا کرنے کی نہ ہو تو الف نے دغا کی ہے۔

    دفعہ ہذا کے مطابق ہر وہ فعل دغا کہلاے گا جس میں جایداد یا مال بددیانتی یا دھوکہ سے حاصل کیا جاے ۔ 

    دفعہ ہذا کے اطلاق کے لیے ملزم کی بدنیتی ثابت کرنا ضروری ہے۔(1984ء ڈی ایل آر 14)۔

    دفعہ ہذا کا دوسرا اہم جزو مستغیث کو دیا جانے والا دھوکا ہے۔ 

    جہاں مستغیث نے دھوکہ کے زیرِ اثر کوی جایداد حوالہ نہ کی ہے یا کوی فعل یا ترکِ فعل نہ کیا ہو تو دفعہ ہذا کا اطلاق نہ ہوگا۔(پی ایل ڈی 1959ء لاہور 372)۔ 

    درج بالا صورت میں ملزم کے خلاف اقدامِ ارتکاب دغابازی کی صورت میں کاروای زیرِ دفعہ 511 ت پ عمل میں لای جاسکتی ہے۔

         🠜     دغا بذریعہ تبلیسِ شخصی پر دفعہ ہذا کا اطلاق نہ ہوگا۔

    دفعہ ۔ 417 ۔ دغا کی سزا

                                    جو کوی شخص دغا کرے تو اسے کسی ایک قسم کی سزاے قید اتنی مدت کے لے دی جاے گی جو ایک سال تک ہو سکتی ہے یا جرمانے کی سزا یا دونں سزایں دی جایں گی۔

    ضابطہ :- نا قابلِ دست اندازی پولیس ، قابل ضمانت، قابلِ راضی نامہ،سماعت مجسٹریٹ درجہ اول یا دوم۔

    ( Ref: PPC Act 1860 chapter XVII Sec 415/417)

    May 5, 2021


    مال مسروقہ

    (OF THE RECEIVING OF STOLEN PROPERTY)

    دفعہ 410 :- مال مسروقہ(Stolen property)

                                       وہ مال ؛جس کا قبضہ سرقے کے ذریعے یا استحصال بالجبر کے ذریعہ یا سرقہ بالجبر کے ذریعہ منتقل کر دیا گیا ہو اور وہ مال جو مجرمانہ تصرف بیجا میں لایا گیا ہو'یا جس کے بارے خیانتِ مُجرمانہ ' کا ارتکاب کیا گیا ہو، اسے "مال مسروقہ" کہا جاے گا۔
    لیکن اگر بعد میں مذکورہ مال اس شخص کے قبضے میں آجاے جو اس پر قبضہ کا قانونی طور پر حقدار ہو تو مال مسروقہ نہیں رہتا۔

    دفعہ 411 :- بددیانتی سے مال مسروقہ وصول کرنا۔

                        جو کوی بددیانتی سے 'مال مسروقہ' وصول کرتا ہے یا قبضہ میں رکھتا ہے، اسے کسی ایک قسم کی سزاے قید اتنی مدت کے لیے دی جاے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے یا جرمانہ کی سزا یا دونوں سزایں  دی جایں گی۔                                

    دفعہ 412:- بددیانتی سے ایسا مال وصول کرنا جس کا سرقہ ڈکیتی کے ارتکاب میں کیا گیا ہو۔

                    جو کوی جانتے ہوے یا "باورکرنے کی وجہ رکھتے " ہوے کہ کوی مال ڈکیتی کے ذریعے قبضہ میں لیا گیا ہے، اس مال کو وصول کرے یا قبضہ مِیں رکھے تو  اسے کسی ایک قسم کی سزاے قید اتنی مدت کے لیے دی جاے گی جودس سال تک ہو سکتی ہے یا جرمانہ کی سزا یا دونوں سزایں  دی جایں گی۔ 

    دفعہ 413 :- عادتاً مال مسروقہ کا کاروبار کرنا۔

                    جو کوی شخص ایسا مال وصول کرے یا اس کا کاروبار کرے جسے وہ جانتا ہو یا باور کرنے کی وجہ رکھتا ہو کہ مال مسرقہ یے، تو اسے حبس دقام کی سزا یا کسی ایک قسم کی سزاے قید اتنی مدت کے لیے دی جاے گی جو دس سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔

    دفعہ 414 :- مال مسروقہ کے اخفا میں مدد کرنا۔

                      جو کوی شخص عمداً کسی ایسے مال کے چھپانے میں یا تلف کرنے میں مدد کرے جسے وہ جانتا ہو کہ مال مسروقہ ہے تو اسے کسی ایک قسم کی قید اتنی مدت کے لیے دی جاے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے یا جرمانہ یا دوتوں سزاءیں دی جایں گی۔

    ضابطہ:- قابلِ دست اندازی پولیس،نا قابلِ ضمانت، نا قابلِ راضی نامہ۔

    (Ref: PPC Act XLV 1860/sections 410-414)

    May 2, 2021

    Punishment of theft

    چوری مستوجب حد سزا 

    دفعہ 9۔ (۱)- جو کوی پہلی دفعہ چوری مستوجب حد کا مرتکب ہو گا تو سزا کے طور پر اس کا دایاں ہاتھ کلای کے جوڑ سے کاٹ دیا جاےَ گا۔
    (۲)۔ جو کویَ دوسری بار چوری مستوجب حد کا مرتکب ہوگا اسے اس کے بایَں پاوَں کو ٹخنے تک کاٹنے کی سزا دی جاےَ گی۔
    (۳)- جو کویَ تیسری بار یا اسکے بعد چوری مستوجب حد کا مرتکب ہو تو اسے عمر قید کی سزا دی جاےَ گی۔
    (۴)- ذیلی دفعہ (۱) یا ذیلی دفعہ (۲) کے تحت سزا پر اس وقت تک عملدرآمد نہیں کیا جاےَ گا جب تک سزا کی توثیق اس عدالت سے نہیں ہو جاتی جس عدالت میں اس سزا کے حکم کے خلاف اپیل دایَر کی جا سکتی ہو اور اس سزا کی توثیق اور اس پر عمل در آمد ہونے تک مجرم سے ایسا سلوک کیا جاےَ گا جیسے کہ اسے قید محض کی سزا دی گیَ ہو۔
    (۵)-کسی ایسے شخص کے متعلق جسے ذیلی دفعہ (۳) کے تحت عمر قید کی سزا دی گیَ ہو اگر عدالت اپیل مطمعن ہو کہ وہ خلوص دل سے تایَب ہے تو اسے ایسی شرایط پر قید سے رہایَ دی جاسکتی ہے جو کہ عدالت علیہ عاید کرنا مناسب تصور کرے۔
    (۶)- عضو کو کاٹنے کا عمل مجاز میڈیکل افیسر سر انجام دے گا۔
    (۷)- اگر حد پر عملدرآمد کرتے وقت میڈیکل آفیسر مجاز کی راےَ ہو کہ ہاتھ یا پاوں کاٹنے سے مجرم کی موت عمل آسکتی ہے تو حد پر عمل درآمد کو ملتوی کر دیا جاےَ گا جب تک کہ موت کا خطرہ باقی نہ رہے۔
    ref::PPC(Enforcement of Hudood Ord: VI of 1979) 

    Apr 28, 2021

    Of Extortion

    ( استحصال بالجبر۔Extortion)

    دفعہ 383 ت پ :-

                            "جو کوی شخص بالارادہ کسی شخص کو خود اس شخص کی یا کسی دوسرے شخص کی مضرت کے خوف میں مبتلا کرے اور اس کے ذریعہ سے اس شخص کو جسے بایں طور خوف میں مبتلا کیا گیا ہو، بد دیانتی سے ترغیب دے کہ وہ کسی شخص کو کوی مال یا قیمتی کفالت یا کوی دستخط شدہ یا مہر شدہ شے جو قیمتی شے میں تبدیل کی جا سکتی ہو حوالے کر دے تو مذکورہ شخص نے " استصال بالجبر" کا ارتکاب کیا ہے۔

    (جو کوی بددیانتی سے کسی شخص کو خوف دلا کر مال کی حوالگی کی ترغیب دلاے تو کہا جاے گا کہ اس شخص نے استحصال بالجبر کا ارتکاب کیا ہے۔)

    جُرم کے اجزاے ترکیبی 

                1. مضرت کا خوف دلا کر     (fear of Injury)
                2. نقصان پُہنچانے کی نیت سے  (dishonestly)
                3. حوالگی مال کی ترغیب۔   (Inducement to hand over the  valuable)
    تمثیل

    الف 'ن' کو ضرر شدید کے خوف میں مبتلا کر کے ' بد دیانتی سے 'ن' کو اس بات کی ترغیب دیتا ہےکہ وہ ایک سادہ کاغذ پر اپنے دستخط یا مہر ثبت کر دے اور اسے الف کے حوالے کر دے۔ 'ن ' دستخط کر دیتا ہو اور کاغذ الف کے حوالے کر دیتا ہے اس صورت میں چونکہ بایں طور دستخط  شدہ کاغذ قیمتی کفالت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اس لیے الف نے ' استحصال بالجبر ' کا ارتکاب کیا ہے۔

    Apr 26, 2021

    Sec 382 PPC


    سرقہ کے ارتکاب کے لیے کسی کو ھلاک کرنے یا ضرب پحنچانے یا مزاحمت کی تیاری کے بعد سرقہ

    ( Theft after preparation made for causing death, hurt or restraint in order to the committing of the theft)

    دفعہ : 382 ت پ :-

     پجو کوی سرقہ کے ارتکاب کیلے یا اس سرقہ کے ارتکاب کے بعد اپنے بھاگ جانے کیلے یا اس مال کو پاس رکھنے کیلے جو اس سرقہ سے اس نے لیا ہو، کسی شخص کی ہلاکت یا ضرب یا مزاحمت کی یا ہلاکت، ضرب یا مزاحمت کی تخویف کی تیاری کرکے سرقے کا ارتکاب کرے اس کو قید سخت کی سزا دی جاے گی جس کی معیاد دس برس تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔

    👇

    تمثیلات

    ۱۔  الف اس مال کی طسبت جو ب کے قبضے میں ہو سرقہ کا ارتکاب کرے اور جس وقت کہ اس سرقے کا ارتکاب کر ریا ہو اس کے لباس کء نیچے ایک بھرا ہوا پستول ہو جو وہ اس لیے لایا ہو کہ اگر ب تعرض کرے تو اسے ضرر پہنچاے الف اس جرم کا مرتکب ہوگا جس کی تعریف اس دفعہ میں کی گی ہے۔

    ۲۔  الف اپنے چند شریکوں کو اپنے آس پاس اس لیے کھٹا کرکے ب کی جیب کترے کہ اگر ب اس ماجرے سے مطلع ہو کر تعرض کرے یا الف کو پکڑنے کا اقدام کرے تو وہ ب کے مزاحم ہوں تو الف اس جرم کا مرتکب ہوگا جس کی تعریف اس دفعہ میں کی گی ہے۔

    مزید معلومات کیلے نیچے دییے گیے لنک پر کلک کریں۔

    👇

    https://youtu.be/aHXl6QICnJQ



    چوری مستوجب حد  کی تعریف  (حدود آرڈینینس نمبر 6، 1979،جرایم برخلاف املاک)                                                              

      دفعہ 5     👎

    • کوی بالغ ہوتے ہوے۔
    • کسی حرز سے
    • چوری چھپے 
    • نصاب کی مالیت کے برابر یا زیادہ املاک لے جاے ، تو اسے 
      چوری مستوجب حد کا مرتکب کہا جاَے گا۔    


        
    چوری مستوجب تعزیر کی تعریف   (تعزیراتِ پاکستان۔ ایکٹ نمبر 45۔ 1860)

    دفعہ 378 👎

    • کوی شخص ، بددیانتی سے
    • کسی کے قبضے سے اس کا کوی مال منقولہ 
    • مالک کی بلا رضامندی 
    • مال کی تبدیلیِ جاے کرے ، حاصل کرنے کی غرض سے
                تو کہا جاے گا کہ ویسا شخص چوری کا مُرتکب ہوا ہے۔                                                                     

    Apr 13, 2021

    Proof of theft liable to hadd(sec 7 hadood laws)

    ➔ مستوجب حد چوری کا ثبوت


    دفعہ  -7    چوری مستوجب حد کا ثبوت مندرجہ ذیل صورتوں میں سے کسی ایک میں ہوگا، یعنی

                    
    الف)۔     ملزم چوری مستوجب حد کے ارتکاب جرم کا اعتراف کرلے اور )
          ب )۔      کم از کم دو بالغ مسلمان مرد گواہان چوری کا شکار شخص کے علاوہ )
    بشرطیکہ ملزم غیر مسلم ہے تو پھر عینی شاہد بھی غیر مسلم ہو سکتے ہیں۔                 
    مزید شرط یہ ہے کہ چوری کے شکار شخص کا بیلن عینی گواہوں کے بیان سے قبل  
                    قلمبند کیا جاے گا۔

    وضاحت۔ (۱) ملزم عدالت یا قاضی کے رو برو ،بلا جبرو اکراہ ، اقرار جُرم کرلے۔ یا

                 (۲) دو معیاری گواہان، گواہی کے ذریعے ملزم کا جُرم ثابت کر دیں۔

                    
                        تو ایسی صورت میں ملزم پر "حد" لاگو ہوجاے گی۔



       ref: PPC(hadood-Ord,6 ,1979)
      ----------------------------------------------------------------------------------------------------------


    Section 7. Proof of theft liable to hadd:  The proof of theft liable to 'hadd' shall be in one of the following forms, namely:-
    (a). the accused pleads guilty of the commission of theft liable to 'hadd': and
    (b). at least two Muslim adult male witnesses, other than the victim of the theft, about whom the Court is satisfied, having regard to the requirements of 'tazkiyah-al- shuhood' that they are truthful persons and abstain from major sins, give evidence as eye-witnesses of the occurrence:
    Provided that, if the accused is a non-Muslim, the eye-witnesses may be non-Muslim"
    Provided further that the statement of the victim of the theft or the person authorised by him shall be recorded before the statement of the eye-witnesses are recorded.

    Explanation: In this section, " tazkiyah- al-shuhook" means the credibility of a witness.


    Apr 12, 2021

    Nisab for theft

    نصاب 

    دفعہ 6۔               نصاب براے چوری مستوجب حد چار اعشاریہ چار پانچ سات 4٫457 گرام سونا یا اسی مالیت کی اور املاک 
    بوقت چوری ہے۔


    تشریح :           آرڈینیس ہذا  میں نصاب کی مالیت کے بارے بتایا گیا ہے ۔ متذکرہ بالا مالیت نصاب کی کم از کم مالیت ہے۔ جبکہ زیادہ سے زیادہ مالیت کا تعین نہ کیا گیا ہے۔                        
    ایک وقت میں ایک حرز سے چوری کیا گیا مال کی مالیت اگر 'نصاب'  کے برابر یا زیادہ ہے تو 'حد'  کا نفاذ ممکن ہے۔بصورت      دیگر چوری کی سزا ' کسی تعزیری دفعہ ' کے تحت ہوگی۔




    ref: Pakistan Penal Code (Ordinance#6 Hadood Laws.
    _____________________________________________________

    Section 6: Nisab : The 'nisab' for theft liable to hadd is four decimal four five seven (4.457) grams of gold, or other property of equivalent value, at the time of theft.

    Explanation : If theft is committed from the same 'hirz' in more than one transaction, or from more than one 'hirz' and the value of the stolen property in each case is less than the ' nisab' then the theft is not liable to 'hadd' even if the value of the property involved in all the cases  adds up to or exceeds, the 'nisab'.

    Apr 11, 2021

    Theft liable to hadd(sec4& 5 hadood laws)

    دو قسم کی چوری


    د فعہ ۔4                                              چوری یا تو چوری مستوجب حد یا چوری مستوجب تعزیر ہو سکتی ہے۔



    Section : 4              Two kinds of theft: Theft may be either theft liable to 'hadd'  or theft liable to 'tazir'.






    چوری مستوجب حد

    دفعہ ۔ 5                             جو کویِ بالغ ہوتے ہوے خفیہ طریقے سے کسی " حرز  " سے  املاک  کی چوری کرتا ہے ج      کی مالیت نصاب یا اس سے زاید ہو شرط یہ ہے کہ وہ چوری کی گیئ املا ک نہ ہو۔                                         




    Section: 5            Theft liable to hadd: Whoever, being an adult, surreptitiously commits, from any 'hirz' theft of property of the value of the 'nisab' or more not being stolen property, knowing that it is or is likely to be of the value of the 'nisab' or more is, subject to the provisions of Ordinance (vi of 1979) Enforcement of Hudood, said to commit theft liable to 'hadd'.

    Explanation 1 : In this section "stolen property" does not include property which has been criminally misappropriated or in respect of which criminal breach of trust has been committed.

    Explanation 2 :  In this section, "surreptitiously" means that the person committing the theft commits' such theft believing that the victim of theft does not know of his action. For surreptitious removal of property it is necessary that, if it is day-time, which includes one hour before sunrise and two hours after sunset, surreption should continue till the completion of the offence and , if it is night, surreption need not continue after commencement of the offence.

    Hadood Laws(offences against property Ord#vi -1979)defination-sec-2

       تعزیرات پاکستان  

    حدود لاء 
    جرایم برخلاف املاک 
    مجرریہ ١٩٧٩

    دفعہ۔۲ تعریفات

    الف  "بالغ   "سے مراد وہ شخص ہو گا جس کی عمر اٹھارہ سال ہو چکی ہو یا بالغ ہو چکا ہو۔)

    ب۔  "   مجاز  مڈ یکل آفیسر" سے مراد کسی بھی طرح سےتعین کردہ میڈیکل آفسر  ہے جو حکومت کی طرف سے مجاز     کردہ ہو۔

    ج۔   "حد  " سے مراد سزا ہےجس کا قرآن مجید یاسنت رسول کے تحت حکم دیا گیا ہو۔

    د۔   "حرز " سے مراد املا ک کی تحویل کا بندوبست کرنا ہے۔

    ہ۔  "عمر قید " سے مراد موت تک قید ہے۔ 

    و۔ "نصاب  "سے مراد وہ نصاب ہے جو دفعہ   6میں درج کیا گیا ہے۔ 

    ز۔ " تعزیر  "سے مراد حد کے علاوہ کوی اور سزا ہے۔

    اور دیگر تمام اصطلاحات اور عبارات جن کی تعریف اس ارڈیننس میں نہی کی گیی ہےکے معنی وہی ہوں گےجو مجموعہ    

    " تعزیرات   پاکستان ۱۸۶۰ یا مجموعہ ضابطہ فوجداری ۱۸۹۸ میں دیے گیے ہیں۔ 


     __________________________________________________________________________________

    Sec. 2. Definitions: In this Ordinance, unless there is anything repugnant in the subject or context,--

      (a)  "adult" means a person who has attained the age of eighteen years of puberty'.

     (b)  " authorized medical officer" means a medical officer, whosoever designated, authorized by                     Government'.

     (c)    "hadd"  means punishment ordained by the Holy Qur'an or Sunnah'.

      (d)    "hirz" means an arrangement made for the custody of property'.

                Explanation 1: Property placed in a house, whether its door is closed or not or in an almirah or a box or other container or in the custody of a person, whether he is paid of such custody or not is said to in "hirz".

                Explanation 2: If a single family is living in a ho9use, the entire house will constitute a single 'hirz' but if two or more families are living in one house separately, the portion in the occupation of each family will constitute a separate 'hirz'.

      (e)  "imprisonment for life" means imprisonment till death'.

      (f)   "nisab" means the 'nisab' as laid down in Section 6'.

      (g)   " tazir" means any punishment other than 'hadd'.

                   and all other terms and expressions not defined  in this Ordinance shall have the same meaning as in the Pakistan Penal Code(Act XLV of 1860), or the Code of Criminal Procedure, 1898 (Act V of 1898).